سوال
عمونی لوگ کون تھے ؟
جواب
بنی اسرائیل کی ساری ابتدائی تاریخ میں ہمیں عمونی لوگوں کے کئی حوالے ملتے ہیں۔ وہ کون تھے، کہاں سے آئے تھے اور اُن کے ساتھ بالآخر کیا ہوا تھا؟ عمونی بھی سامی لوگ ہی تھے جن کا اسرائیلیوں کے ساتھ بہت گہرا تعلق تھا۔ اِس رشتے کے باوجود وہ اکثر باہمی طور پر دوست تصور کئے جانے کے برعکس ایک دوسرے کے سخت دشمن شمار ہوتے تھے۔
لوط جو کہ ابرہام کا بھتیجا تھا وہ عمونیوں کا جَدِ امجد تھا۔ ابرہام اور لوط کے علیحدہ ہونے کے بعد لوط سُدوم شہر میں آباد ہو گیا(پیدایش 13باب)۔ جب خُدا نے سدوم اور عمورہ کو اُن کے گناہوں کی وجہ سے تباہ کر دیا تو لوط اور اُس کی بیٹیاں بحیرہِ مُردار کے جنوبی سرے پر واقع پہاڑی ملک کی طرف بھاگ گئیں۔ غالباً یہی سوچ کر کہ اُس تباہی کی وجہ سے شاید زمین پر وہی لوگ باقی رہ گئے تھے ، لوط کی بیٹیوں نے اُسے مے پلا کر اُس کے ساتھ جنسی ملاپ کیا تاکہ اولاد پیدا کرتے ہوئے اپنی نسل کو جاری رکھ سکیں (پیدایش 19باب37-38 آیات)۔ لوط کی بڑی بیٹی کا (اپنے باپ سے ) ایک بیٹا پیدا ہواجس کا نام موآب تھا اور چھوٹی بیٹی کے ہاں بھی ایک بیٹا پیدا ہوا جس کا نام بنِ عمی رکھا گیا جو کہ بنی عمون کا باپ ہے۔ بن عمی کی اولاد یعنی عمونی خانہ بدوش لوگ تھے جو جدید اُردن کے علاقے میں رہتے تھے اور دارالحکومت عمان کا نام اُن قدیم باشندوں کے نام کی عکاسی کرتا ہے۔
موسیٰ کے زمانے میں دریائے اُردن کی وادی کے زرخیز میدانوں پر اموریوں ، عمونیوں اور موآبیوں کا قبضہ تھا۔ جب اسرائیلی مصر سے نکلے توعمونیوں نے اُن کی کسی بھی طرح کی مدد کرنے سے انکار کر دیا اور اُن کی طرف سے اسرائیل کی حمایت نہ کئے جانے کی بدولت خُدا نے اُنہیں سزادی (اِستثنا 23باب3-4 آیات)۔ بعد میں بہرحال جب بنی اسرائیل وعدے کی سر زمین میں داخل ہوئے تو خُدا نے اُنہیں ہدایت کی کہ " جب تُو بنی عَمون کے قریب جا پہنچے تو اُن کو مت ستانا اور نہ اُن کو چھیڑنا کیونکہ مَیں بنی عَمون کی زمین کا کوئی حصہ تجھے مِیراث کے طَور پر نہیں دُوں گا اِس لئے کہ اُسے مَیں نے بنی لُوط کو میراث میں دِیا ہے " (استثنا 2باب19 آیت) ۔اسرائیلیوں میں سے جَد اور روبن کے قبیلے اور منسی کے آدھے قبیلے نے عمونیوں کی سرحد سے متصل اَموریوں کے علاقے کی ملکیت کا دعویٰ کیا۔
عمونی غیر ایماندار لوگ تھے جو ملکوم اور مولک دیوتاؤں کی پوجا کرتے تھے۔ خُدا نے اسرائیلیوں کو حکم دیا کہ وہ اُن غیر ایماندار لوگوں میں شادی نہ کریں کیونکہ اُن میں شادیاں کرنے کی وجہ سے اسرائیلی بھی اُن کے جھوٹے دیوتاؤں کی عبادت کی طرف راغب ہونگے۔ سلیمان نے اِس حکم کی نافرمانی کی اور نعمہ نامی عمونی عورت سے شادی کی (1 سلاطین 14باب21 آیت)، اور جیسا کہ خُدا نے خبردار کیا تھا، وہ بُت پرستی کی طرف راغب ہو گیا (1 سلاطین 11باب1-8 آیات)۔ مولک آگ کا دیوتا تھا جس کا چہرہ بچھڑے کا تھا، اُس کے ہاتھ باہر کو پھیلے ہوئے تھے تاکہ قربان کئے جانے والے بچّوں کو اُس کے ہاتھوں پر رکھا جا سکے۔ اپنے دیوتا کی طرح عمونی لوگ بھی ظالم تھے۔ جب ناحس عمونی سے اسرائیل نے جنگ نہ کرنے کے لیے عہد و پیمان کرنا چاہا تو اُس نے کہا کہ وہ صرف اِس شرط پر عہد کرے گا کہ ہر ایک اسرائیلی کی دہنی آنکھ نکال دی جائے (1 سموئیل 11باب2 آیت)عاموس 1باب 13 آیت بیان کرتی ہے کہ عمونی جن علاقوں کو فتح کرتے تھے وہاں کی حاملہ عورتوں کے پیٹ چاک کر دیتے تھے۔
ساؤل بادشاہ کی قیادت میں بنی اسرائیل نے عمونیوں کو شکست دی اور اُنہیں اپنے غلام /خدمت گار اور مزارع بنا لیا ۔ داؤد نے بنی عمون پر اپنی اِس خود مختاری کو جاری رکھا اور بعد میں اپنے اختیار کو مضبوط بنانے کے لیے دارالحکومت کا محاصرہ کر لیا۔ اسرائیل کی ریاست کی تقسیم کے بعد عمونیوں نے اسرائیلیوں کے دشمنوں کے ساتھ اتحاد کرنا شروع کر دیا۔ بنی عمون نے ساتویں صدی قبل از مسیح میں کسی حد تک دوبارہ خود مختاری حاصل کر لی تھی، جب تک کہ ایک سو سال بعد نبوکد نضر نے اُنہیں فتح نہ کر لیا۔ عمونی طوبیاہ (نحمیاہ 2باب19 آیت) فارس کی حکومت کے ماتحت غالباً اُس خطے کا گورنر تھا، لیکن اُس علاقے کے لوگ عمونیوں،عربوں اور دیگر لوگوں پر مشتمل تھے۔نئے عہدنامے کے دور تک یہودی اِس علاقے میں آباد ہو چکے تھےا ور اِسے پیریہ کے نام سے جانا جاتا تھا۔ ایک علیحدہ گروہ یا قوم کے طور پر عمونیوں کا آخری بار ذکر جسٹن شہید نے کیا ہے جس نے کہا تھا کہ اُن کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ رومی دور کے دوران عمونی عرب معاشرے کے اندر ضم ہو گئے تھے۔
English
عمونی لوگ کون تھے ؟"