settings icon
share icon
سوال

عمالیقی لوگ کون تھے؟

جواب


عمالیقی خانہ بدوش لوگوں کا ایک بہت ہی زبردست اور خوفناک قبیلہ تھا، جو کنعان کے جنوب میں کوہِ شعیر اور مصری سرحد کے درمیانی علاقے میں رہتا تھا۔ عمالیقیوں کو پیدایش 10باب میں مذکور قوموں کی فہرست میں درج نہیں کیا گیا ، کیونکہ وہ عیسو کے دور کے بعد تک وجود میں نہیں آئے تھے۔ گنتی 24باب20 آیت میں بلعام نے جب عمالیقیوں کے بارے میں بات شروع کی تو اُس نے کہا کہ "قوموں میں پہلی قوم عمالیق کی تھی" لیکن اِس سے اُس کا غالباً مطلب صرف یہ تھا کہ عمالیق ہی وہ پہلی قوم تھی جس نے مصر سے خروج کے بعد اسرائیلیوں پر سب سے پہلے حملہ کیا تھا، یا پھر یہ کہ عمالیقی قوم طاقت کے لحاظ سے پہلے نمبر پر تھی۔ پیدایش 36باب اشارہ کرتا ہے کہ الیفز کے بیٹے اور عیسوکے پوتے کا نام عمالیق تھا اور اُسی کی اولاد عمالیقی قوم کہلائی (12 اور 16 آیات)۔ پس عمالیقیوں کا کسی حد تک ادومیوں کے ساتھ تعلق تھا لیکن وہ اُن سے مختلف تھے۔


کلامِ مُقدس اسرائیلیوں اور عمالیقیوں کے درمیان بہت دیر تک چلنے والے جھگڑے کا ذکر کرتا ہے اور کلامِ میں اسرائیلیوں کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ وہ عمالیقیوں کو زمین پر سے مٹا ڈالیں (خروج 17باب8-13 آیات؛ 1 سموئیل 15باب2 آیت؛ اِستثنا 25باب17 آیت)۔ اِس سوال کا جواب دینا مشکل ہے کہ خُدا نے اپنے لوگوں کو کیوں یہ حکم دیا کہ وہ ایک پورے قبیلے کو مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مٹا ڈالیں، لیکن تاریخ پر ایک نظر ڈالنے سے ہمیں اِس کے حوالے سے کچھ سوجھ بوجھ مل سکتی ہے۔

بہت سارے صحرائی قبیلوں کی طرح عمالیقی بھی خانہ بدوش تھے ۔ گنتی 13باب29 آیت اُنہیں مصر اور کنعان کے درمیان صحرائے نیگوِّ /Negev کا مقامی قرار دیتا ہے ۔ بابلی اُنہیں (Sute)"جنگلی بطخوں کا جھنڈ"، مصری اُنہیں سِتیو/Sittiu کہتے تھے اور امارنا کی تختیوں میں اُنہیں "خبطی / Khabbati" اور "لوٹ مار کرنے والوں" کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔

اسرائیلیوں کے خلاف عمالیقیوں کی بے دریغ بربریت کا آغاز رفیدیم کے مقام پر ایک حملے سے ہوا تھا (خروج 17باب8-13 آیات)۔ اِس کا ذکر اِستثنا 25باب17-19 آیات کے اندر اِس نصیحت کے ساتھ کیا گیا ہے کہ "یاد رکھنا کہ جب تم مِصرؔ سے نِکل کر آ رہے تھے تو راستہ میں عَمالیقیوں نے تیرے ساتھ کیا کِیا۔کیونکہ وہ راستہ میں تیرے مُقابِل آئے اور گو تُو تھکا ماندہ تھا تَو بھی اُنہوں نے اُن کو جو کمزور اور سب سے پیچھے تھے مارا اور اُن کو خُدا کا خَوف نہ آیا۔اِس لئے جب خُداوند تیرا خُدا اُس مُلک میں جسے خُداوند تیرا خُدا میراث کے طَور پر تجھ کو قبضہ کرنے کو دیتا ہے تیرے سب دُشمنوں سے جو آس پاس ہیں تجھ کو راحت بخشے تو تُو عمالیقیوں کے نام و نِشان کو صفحۂِ روزگار سے مِٹا دینا ۔ تُو اِس بات کو نہ بُھولنا۔ "

بعد میں عمالیقیوں نے کنعانیوں کے ساتھ ملکر حُرمہ(گنتی 14باب45 آیت)کے مقام پر اسرائیلیوں پر حملہ کیا ۔ قضاۃ کی کتاب میں اُنہوں نے اسرائیلیوں کے خلاف جنگ لڑنے کے لیے موآبیوں (قضاۃ 3باب13 آیت) اور مدیانیوں (قضاۃ 6باب3 آیت)کے ساتھ مل کر کام کیا۔ وہ اسرائیلیوں کی زمین اور خوراک کی فراہمی(یعنی فصلوں) کو بار بار تباہ کرنے کے ذمہ دار تھے۔

1 سموئیل 15باب2-3 آیات میں خُدا ساؤل بادشاہ سے کہتا ہے کہ "ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہ مجھے اِس کا خیال ہے کہ عمالیق نے اِسرا ئیل سے کیا کِیا اور جب یہ مصرؔ سے نِکل آئے تو وہ راہ میں اُن کا مخالِف ہو کر آیا۔سو اب تُو جا اور عمالیق کو مار اور جو کُچھ اُن کا ہے سب کو بِالکُل نابُود کر دے اور اُن پر رحم مت کر بلکہ مَرد اور عورت ۔ ننّھے بچّے اور شِیرخوار ۔ گائے بَیل اور بھیڑ بکریاں ۔ اُونٹ اور گدھے سب کو قتل کر ڈال۔ "

اِس کے جواب میں ساؤل بادشاہ نے سب سے پہلے اسرائیل کے دوست قینیوں سے کہا کہ وہ اُس علاقے کو چھوڑ دیں اور عمالیقیوں کے درمیان سے نکل جائیں۔اِس کے بعد اُس نے عمالیقیوں پر حملہ کیا لیکن اُس نے اُس کام کو مکمل نہ کیا۔ اُس نے عمالیقیوں کے بادشاہ اجاج کو زندہ رہنے دیا اور ہر ایک ناقص اور نکمی چیز کو نیست کرنے کے بعد اچھی اور موٹی تازی چیزوں اور جانوروں کو اپنے اور اپنی فوج کے لیے لوٹا اور ایسا کرنے کے جواز کے طور پر خُدا کے حضور جھوٹ بولا۔ ساؤل کی خُدا اور اُس کے احکامات کے خلاف بغاوت اِس قدر سنگین تھی کہ اُسے خُدا نے بادشاہ کے طور پر مسترد کر دیا تھا (1 سموئیل 15 باب 23 آیت)۔

اُس وقت بچ جانے والے عمالیقی آئندہ سینکڑوں سالوں کے دوران پے درپےمختلف نسلوں میں اسرائیلیوں کو ہراساں کرتے اور لوٹتے رہے۔ 1 سموئیل 30 باب میں ہمیں عمالیقیوں کی طرف سے صِقلاج نامی ایک گاؤں پر حملے کی اطلاع ملتی ہے جہاں داؤد کی جائیداد اور خاندان کے لوگ بھی تھے۔ عمالیقیوں نے تمام گاؤں کو جلا دیا اور داؤد کی دو بیویوں سمیت تمام عورتوں ، بچّوں اور لوگوں کو اسیر بنا کر ساتھ لے گئے ۔ داؤد اور اُس کے آدمیوں نے اُن کا پیچھا کر کے تمام یرغمال کئے جانے والے لوگوں کو بچا لیا۔ تاہم چند سو عمالیقی اُس وقت بھی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ بہت بعد میں شاہِ حزقیاہ کے ایام میں شمعون کے بیٹوں میں سے پانچ سو مردوں کے ایک گروہ نے "اُن باقی عمالیقیوں کو جو بچ رہے تھے قتل کیا"جو کہ پہاڑی علاقے کوہِ شعیر میں رہ رہے تھے (1 تواریخ 4باب42-43 آیات)۔

عمالیقیوں کا آخری بار ذکر آستر کی کتاب کے اندر کیا گیا ہے جہاں پر عمالیقیوں کے بادشاہ اجاج کی اولاد سے تعلق رکھنے والے ہامان بن ہمداتا نے بادشاہ اخسویرس کے حکم کے ذریعے سے یہودیوں کو نیست و نابود کرنے کی سازش کی۔ تاہم خُدا نے فارس میں یہودیوں کو بچا لیا اوراِس کے برعکس ہامان اور اُس کےبیٹوں سمیت اسرائیل کے باقی دشمن مارے گئے (آستر 9باب 5-10 آیات)۔

عمالیقی قوم کی یہودیوں کے لیے نفرت اور خُدا کی قوم کو تباہ کرنے کی اُن کی بارہا کوشش بالآخر اُن کی اپنی ہی تباہی کا باعث بنی۔ اُن کا انجام ایسے سبھی لوگوں کے لیے عبرت کا نشان ہونا چاہیے جو خُدا کے منصوبے کو ناکام بنانے کی کوشش کرتے ہیں یا جو خُدا کی طرف سے بابرکت ٹھہرائے ہوؤں پر لعنت بھیجتے ہیں (پیدایش 12باب3 آیت)۔



English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

عمالیقی لوگ کون تھے؟"
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries