سوال
خُدا نے ابرہاؔم کو اضحاق کو قربان کرنے کا حکم کیوں دیا؟
جواب
ابرہاؔم نے خُدا کے ساتھ چلتے ہوئے بہت دفعہ خُدا کی فرمانبرداری کی تھی، لیکن کوئی بھی آزمائش پیدایش22 باب میں موجود آزمائش سے بڑھ کر سخت نہ تھی۔ خُدا نے حکم دیا، " کہ تُو اپنے بیٹے اضحاق کو جو تیرا اِکلوتا ہے اور جسے تُو پیار کرتا ہے ساتھ لے کر موریاہ کے مُلک میں جا اور وہاں اُسے پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ پر جو مَیں تجھے بتاؤں گا سوختنی قُربانی کے طور پر چڑھا"(پیدایش22 باب 2 آیت)۔
یہ ایک حیرت انگیزحکم تھاکیونکہ اضحاق وعدے کا فرزند تھا۔خُدا نے خود بہت دفعہ یہ وعدہ کیا تھا کہ ابرہاؔم کے اپنے بدن/تخم میں سے ایک ایسی قوم پیدا ہوگی جس کا شمار آسمان کے ستاروں کی مانند ہوگا (پیدایش 12باب 2-3آیات؛ 15 باب 4-5آیات)۔ بعد میں ابرہاؔم کو خصوصی طور پر یہ بتایا گیا تھا کہ خُدا کا یہ وعدہ اضحاق کے وسیلے سے پورا ہوگا (پیدایش 21باب12آیت)
اِس کے ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھنا اہم ہے کہ خُدا نے ابرہاؔم کے سامنے جو آزمائش رکھی اُس میں خُدا نے ابرہاؔم کو ایسا کچھ کرنے کو کہا جس سے خُدا نے اپنے ہی کلام میں منع فرمایا ہے (یرمیاہ 7 باب 31 آیت)، پس یہاں پر ہمیں یہ پوچھنا چاہیے کہ "خُدا نے ابرہاؔم کو یہ حکم کیوں دیا کہ وہ اپنے بیٹے اضحاق کو قربان کرے؟" بائبل کسی مخصوص طریقے سے اِس سوال کا جواب پیش نہیں کرتی لیکن جب ہم کلامِ مُقدس کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہم چند ایک وجوہات کی فہرست مرتب کر سکتے ہیں:
خُدا کی طرف سے ابرہاؔم کو اپنے بیٹے کو قربان کرنے کا جو حکم ملا تھا وہ ابرہاؔم کے ایمان کی آزمائش تھی۔ خُدا کی طرف سے اگر ہماری زندگی میں کوئی آزمائش آتی ہے تو وہ نہ صرف ہمارے ایمان کی تصدیق کرتی ہے بلکہ وہ ہمارے ایمان کو اور زیادہ پاک اور صاف بھی کرتی ہے۔ ایسی آزمائشیں ہمیں تحریک دیتی ہیں کہ ہم خُدا کی اور زیادہ تلاش کریں اور اُس پر اور زیادہ مضبوطی سے ایمان رکھیں۔ خُدا کی طرف سے ابرہاؔم کی اِس آزمائش نے نہ صرف ابرہاؔم کے اپنے بیٹے پر بلکہ پوری دُنیا پر عملی ایمان کی تصویر کو اجاگر کیا۔ ایمان محض اندرونی رُوحانی رویے سے بہت زیادہ بڑھ کر ہے، ایمان ہمیشہ عمل کے لیے تحریک دیتا ہے (دیکھیے یعقوب 2 باب 18آیت)
خُدا کی طرف سے ابرہاؔم کو اپنے بیٹے کو قربان کرنے کا جو حکم ملا تھا وہ اِس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ ابرہاؔم اُن سب ایمانداروں کا باپ ہے جو ابرہاؔم کی طرح خُدا پر ایمان رکھتے ہیں۔ ابرہاؔم کے ایمان کو اُس کے لیے راستبازی شمار کیا گیا (رومیوں 4باب9 آیت)، اور ہم سب "جو ابرہاؔم کی مانند ایمان رکھتے ہیں" اِس حقیقت کو جان پاتے ہیں کہ "وہی ہم سب کا باپ ہے"(16آیت)۔ جب تک ہم خُدا کے اُس حکم کے نتیجے میں ابرہاؔم کے ردِ عمل کو دیکھ نہ لیتے ہم اُس وقت تک یہ نہ جان پاتے کہ ایمان کے ساتھ کیا کیا اور چیزیں درکار ہیں۔ خُدا نے ابرہاؔم کے ایمان کو ایک ایسے ایمان کی مثال کے طور پر استعمال کیا جو نجات حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے۔
خُدا کی طرف سے ابرہاؔم کو اپنے بیٹے کو قربان کرنے کا جو حکم ملا تھا وہ ہمارے سامنے کامل تابعداری کا نمونہ پیش کرتا ہے۔ جب خُدا نے ابرہاؔم کو حکم دیا تو "اگلی صُبح ابرہاؔم نے اپنے دو نوکروں، ایک گدھے،قُربانی کے لئے لکڑیوں اور اپنے پیارے بیٹے اضحاق کے ساتھ اپنے سفر کا آغاز کیا (پیدایش 22 باب 3آیت )۔ ابرہاؔم نے خُدا کے حکم کی تعمیل کرنے میں نہ کوئی دیر کی نہ ہی کسی طرح کی حجت یا بحث کی۔ اُس کی طرف سے کئے گئے عمل میں ہمیں صرف اور صرف تابعداری نظر آتی ہے جس کی وجہ سے اُسے برکت ملی (15-18آیات)۔
خُدا کی طرف سے ابرہاؔم کو اپنے بیٹے کو قربان کرنے کا جو حکم ملا تھا وہ ہم پر خُدا کو یہواہ یری کے طور پر ظاہر کرنے کے لیے بھی تھا۔ جب وہ پہاڑ کی طرف قربانی کے مقام کے پاس جا رہے تھے تو اضحاق نے اپنے باپ سے یہ سوال کیا کہ قربان کرنے کے لیے برّہ کہا ں ہے اور اُس کے باپ نے اُس کو جواب دیا تھا کہ "اَے میرے بیٹے خُدا آپ ہی اپنے واسطے سوختنی قُربانی کے لئے برّہ مُہیّا کر لے گا"(پیدایش 22 باب 8 آیت)۔ جب خُدا نے اضحاق کی جگہ پر قربان ہونے کے لیے ایک مینڈھا مہیا کیا تو اُس وقت ابرہاؔم نے اُس مقام کا نام "یہواہ یری" رکھا جس کے معنی ہیں خُدا مہیا کرے گا (14آیت)۔ پس ہمیں خُدا کے ایک اہم نام کے بارے میں آگاہی ملتی ہے جو اُس کی ذات کے ایک اور پہلو کو ہم پر ظاہر کرتا ہے: یہواہ یری۔
خُدا کی طرف سے ابرہاؔم کو اپنے بیٹے کو قربان کرنے کا حکم در اصل خُدا کے اپنے بیٹے خُداوند یسوع مسیح کی قربانی کا عکس تھا۔ ابرہاؔم کی کہانی دراصل نئے عہد نامے کی تعلیمات اور خُداوند یسوع مسیح کی صلیب پر قربانی کی پیش بینی ہے جو بنی نوع انسان کے گناہوں کے کفارے کے لیے دی گئی۔ یہاں پر اضحاق اور خُداوند یسوع مسیح کی قربانیوں میں کچھ چیزوں کی مماثلت کو پیش کیا جاتا ہے۔
• "تُو اپنے بیٹے اضحاق کو جو تیرا اِکلوتا ہے"(پیدایش22 باب 2 آیت) ؛ "کیونکہ خُدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے" (یوحنا 3باب 16 آیت)۔
• "اِسے ساتھ لے کر موریاہ کے مُلک میں جا اور وہاں اُسے پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ پر جو مَیں تجھے بتاؤں گا سوختنی قُربانی کے طور پر چڑھا" (پیدایش 22 باب 2آیت)؛ " یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ وہی علاقہ ہے جہاں بہت سالوں بعد یروشلیم شہر تعمیر کیا گیا، اور یسوع اُسی علاقے میں مصلوب ہوا تھا جہاں پر کسی دور میں اضحاق کو مذبح پر قربان کرنے کے لیے لٹایا گیا تھا۔
• "وہاں اُسے سوختنی قُربانی کے طور پر چڑھا" (پیدایش 22 باب 2آیت)؛ "مسیح کتابِ مُقدس کے مُطابق ہمارے گناہوں کے لئے مُوا" (1کرنتھیوں15 باب 3آیت)۔
• "ابرہاؔم نے سوختنی قُربانی کی لکڑیوں لے کر اپنے بیٹے اضحاق پر رکھیں" (پیدایش 22باب 6آیت)؛ "وہ اپنی صلیب آپ اُٹھائے ہوئے۔۔۔" (یوحنا19 باب 17 آیت)۔
• "پر سوختنی قُربانی کے لئے برّہ کہاں ہے؟" (پیدایش 22باب 7آیت)؛ یوحنا نے کہا، "دیکھو!خُدا کا برّہ جو دُنیا کا گناہ اُٹھالے جاتا ہے" (یوحنا1 باب29 آیت)۔
• ابرہاؔم کے فرزند اضحاق نے قُربان ہونے کے لئے اپنے باپ کی فرمانبرداری کی (پیدایش 22 باب 9 آیت ) ؛ یسوع نےیُوں دُعا کی، "اے میرے باپ ! اگر ہو سکے تو یہ پیالہ مجھ سے ٹل جائے۔ تو بھی نہ جیسا مَیں چاہتا ہوں بلکہ جیسا تُو چاہتا ہے ویسا ہی ہو" (متی26 باب 39 آیت)۔
ابرہاؔم کو اپنے بیٹے اضحاق کو سوختنی قربانی کے طور پر قربان کرنے کے حکم کے کئی صدیوں بعد یسوع نے یہ کہا تھا کہ "تمہارا باپ ابرہام میرا دن دیکھنے کی اُمیدپر خوش تھا چنانچہ اُس نے دیکھا اور خوش ہوا" (یوحنا 8 باب 56 آیت)۔ یہ حوالہ ابرہاؔم کی اُس خوشی کی طرف اشارہ کرتا ہے جو اُس نے مینڈھے کو جھاڑیوں میں پھنسا ہو ا دیکھ کر محسوس کی تھی (پیدایش 22 باب)۔ وہ مینڈھا در اصل اضحاق کی قربانی کا نعم البدل تھا جس نے اُس کی جان بچائی تھی۔ اُس مینڈھے کو دیکھنا بالکل ایسا ہی تھا جیسے خُداوند کے دن کو دیکھنا جو ساری بنی نو ع انسان (اُس پر شخصی نجات دہندہ کے طور پر ایمان لانے والے سبھی انسانوں)کے لیے نعم البدل قربانی ہے۔
English
خُدا نے ابرہاؔم کو اضحاق کو قربان کرنے کا حکم کیوں دیا؟