settings icon
share icon
سوال

بائبل میں مذکور اضحاق کون تھا؟

جواب


اضحاق نام کے معنی ہیں "وہ ہنستا ہے" اور اِس کا ماخذ اُس کے ماں باپ کا اُس وقت ردِ عمل تھا جب سو سال کی عمر میں خُدا نےابرہام سے کہا تھا کہ اُسکی بیوی سارہ 90 سال کی عمر میں اُس کے بیٹے کو جنم دے گی (پیدایش 17باب 17 آیت؛ 18 باب 12 آیت)۔ اضحاق ابرہام کا دوسرا بیٹا تھا، اُس کا پہلا بیٹا اسمٰعیل تھا جو سارہ کی لونڈی ہاجرہ سے سارہ کی اِس بے صبری کی بدولت پیدا ہوا تھا کیونکہ وہ ابرہام کو اولاد دینا چاہتی تھی (پیدایش 16 با ب 2-1 آیات)۔ جیسے ہی اضحاق کا دودھ چھڑایا گیا سارہ نے اصرار کیا کہ ابرہام ہاجرہ اور اُس کے بیٹے کو دور بھیج دے تاکہ اِس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ خاندانی وراثت کا مالک اضحاق ہوگا (پیدایش 21 باب 12-3 آیات)۔

کئی سال بعد اضحاق کو اُس کا باپ ابرہام ایک پہاڑ پر لے گیا جہاں پر اُس نے خُدا کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اُسے قربان کرنے کی تیاری کی (پیدایش 22باب 14-1 آیات)۔ ابرہام، اضحاق اور اُس کے دو نوکروں نے سامان کو گدھوں پر لادا اور وہ تین دن کا سفر کرنے کے بعد کوہِ موریاہ تک پہنچے۔ اپنے نوکروں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ابرہام اور اضحاق نے لکڑیاں ، چھری اور آگ جلانے کا سامان اُٹھا یا اور یہ کہہ کر پہاڑ کے اوپر چلے گئے کہ ہم دُعا کر کے تمہارے پاس واپس لوٹ آتے ہیں ۔ اضحاق نے بڑے تجسس کے ساتھ اپنے باپ سے قربان کرنے کے لیے برّے کے بارے میں پوچھا تو ابرہام نے اُس سے کہا کہ خُدا آپ برّہ مہیا کرے گا۔ ابرہام نے وہاں پر مذبح تیار کیا اور اُس پر لٹانے کے لیے اضحاق کو باندھا۔ بائبل اِس بارے میں کوئی بھی اشارہ نہیں دیتی کہ اضحاق نے اِس عمل کے خلاف مزاحمت کی تھی۔ جب ابرہام اپنے بیٹے اضحاق کو قربان کرنے کے لیے تیار تھا تو ایک فرشتہ اُس پر ظاہر ہوا اور اُس نے ابرہام کو اپنے بیٹے کو قربان کرنے سے روک دیا۔ اِس کے بعد ابرہام نے ایک مینڈھا دیکھا جس کے سینگ جھاڑی میں پھنسے ہوئے تھے، لہذا اُس نے اپنے بیٹے کی بجائے وہاں پر اُس مینڈے کو قربان کیا۔ اِس بیان میں ہمیں اِس چیز کی ایک بہت ہی دلچسپ تشبیہ ملتی ہے کہ خُدا نے اپنے اکلوتے بیٹے یسوع مسیح کو قربان ہونے کے لیے دے دیا۔ بے شک خُدا نے اپنے برّے کو اُس وقت ابرہام ، اضحاق اور اُن تمام انسانوں کے لیے قربان ہونے کے لیے دیا تھا جوخُدا باپ کی طرف سے پیش کردہ یسوع مسیح کی قربانی کو قبول کرتے ہیں(یوحنا 1باب29 آیت؛ عبرانیوں 10باب)۔

سارہ نے جب وفات پائی تو اضحاق اپنی عمر کی تیس کی دہائی کے اواخر میں تھا۔ اُس کی وفات کے بعد ابرہام نے اپنے ایک وفادار نوکر کو بھیجا کہ وہ اُس کے اپنے خاندان میں سے اضحاق کے لیے ایک بیوی تلاش کر کے لائےکیونکہ ابرہام نہیں چاہتا تھا کہ اُس کے بیٹے کی بیوی کوئی کنعانی عورت ہو (پیدایش 24باب1-5 آیات)۔ ابرہام کے نوکر نے دُعا کی کہ وہ اپنے مالک کے بیٹے کے لیے ایک موزوں بیوی تلاش کرنے میں کامیاب ہو سکے، اور خُدا نے اُس کی تلاش میں اُسکی مدد اور رہنمائی کی۔ جب اضحاق چالیس برس کا تھا تو اُس نے اپنے باپ کے خاندان کی ربقہ نامی ایک لڑکی کے ساتھ شادی کر لی (پیدایش 24باب67 آیت)۔ بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ "اور اِضحا ؔق رِبقہ کو اپنی ماں سار ہ کے ڈیرے میں لے گیا ۔ تب اُس نے رِبقہ سے بیاہ کر لِیا اور اُس سے مُحبّت کی اور اِضحاؔق نے اپنی ماں کے مَرنے کے بعد تسلّی پائی" (پیدایش 24باب67 آیت)۔

ساٹھ سال کی عمر میں اضحاق دو جڑواں بچّو ں کا باپ بن گیا۔ اضحاق اپنے بڑے بیٹے عیسو کی حمایت کرتا تھا جبکہ اُس کی بیوی ربقہ یعقوب کو پسند کرتی تھی۔ اِس سے خاندان کے اندر بڑی دشمنی پیدا ہو گئی جس نے چھوٹے بیٹے یعقوب کو یہ تحریک دی کہ بڑا بیٹا ہونے کے ناطے جو برکت عیسو کو ملنے والی تھی وہ یعقوب کو ملے، پس یعقوب اور ربقہ کی چالاکی کی بدولت وہ برکت یعقوب کو مل گئی۔ اضحاق کو اِس سارے فریب کا علم ہو گیا تھا لیکن وہ یعقوب پر اپنی اُس برکت کو منسوخ نہیں کر سکتا تھا۔ ربقہ کو عیسو کے اِس منصوبے کے بارے میں معلوم ہوا کہ وہ اپنے باپ کی موت کے بعد یعقوب کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔ پس اُس نے اضحاق کو قائل کیا کہ وہ یعقوب کو اُس کے ماموں لابن کے پاس بھیج دے تاکہ وہ اُس کے رشتہ داروں میں سے کسی لڑکی سے شادی کرے۔ اضحاق نے یعقوب کو بھیجنے سے پہلےاُسے برکت دی اور دُعا دی کہ خُدا یعقوب کو وہ برکت دے جو اُس نے ابرہام کو دی تھی۔

جب ابرہام کا انتقال ہوا ، اضحاق پچھتر برس کا تھا اور اُس نے اپنا سب کچھ اضحاق کو دے دیا تھا (پیدایش 25باب5 آیت)۔ اگرچہ اسمٰعیل کو اُس وقت رخصت کر دیا گیا تھا جب اضحاق کا دودھ چھڑایا گیا تھا لیکن ابرہام کی وفات کے بعد اضحاق اور اسمٰعیل نے ملکر اپنے باپ کو دفن کیا (پیدایش 25باب9 آیت)۔ بائبل مُقدس میں اُن کے باہمی تعلق کے بارے میں کوئی خاص بات چیت نہیں کی گئی ہے۔ لیکن اسمٰعیل اور اضحاق کی اولاد تاریخی طور پر ایک دوسرے کی دشمن رہی ہے۔ دشمنی آج بھی برقرار ہے، لیکن یہ بات دلچسپ ہے کہ دونوں افراد بظاہر اپنے والد کی وفات کے سوگ میں متحد ہو گئے تھے۔

جب ملک میں قحط پڑا تو خُدا نے اضحاق پر ظاہر ہو کر اُسے کہا کہ وہ مصر کی طرف نہ جائے بلکہ اُسی ملک میں رہے۔ خُدا نے اضحاق کے ساتھ رہنے، اُسے برکت دینے اور اُس کی اولاد کو وہ سرزمین دینے کا وعدہ کیا۔ خُدا نے ابرہام کے ساتھ کئے ہوئے وعدے کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ اُس کی اولاد کو ستاروں کی طرح بے شمار بنائے گا اور اُس کے وسیلے زمین کی سب قوموں کو برکت دے گا (پیدایش 26باب1-6 آیات)۔

اضحاق ملکِ کنعان میں رہا۔ لیکن جس طرح اُس کے باپ نے اُس کی پیدایش سے بہت سال پہلے کیا تھا، اپنی جان کے خوف سے اضحاق نے ربقہ کو اپنی بیوی کی بجائے بہن کے طور پر پیش کیا (پیدایش 26باب7-11 آیات)۔ لیکن جس طرح خُدا نے سارہ کی حفاظت کی تھی اُسی طرح اُس نے ربقہ کی بھی حفاظت کی۔ خُدا نے اضحاق کو بھرپور فصلوں اور دولت سے نوازا، یہاں تک کہ فلستی حسد کرنے لگے اور ابرہام نے جو پانی کے کنویں کھدوائے تھے اُنہوں نے اُنہیں بند کر دیا۔ فلستی بادشاہ نے اضحاق سے کہا کہ وہ اُن کے پاس سے چلا جائے ، اضحاق نے اُس کی بات مانی اور پھر وہ ایک سے دوسرے مقام پر کنویں کھودتے رہے اور اُس کے دشمن اکثر آ کر اُن کنوؤں کی وجہ سے اُس کے ساتھ جھگڑا کرتے تھے، اور اضحاق جگہ بہ جگہ اُس سرزمین میں جاتا رہا۔ فلستی بادشاہ نے جلد ہی اِس بات کو تسلیم کر لیا کہ اضحاق کو خُدا نے برکت دی ہے اُس نے اضحاق کے ساتھ ایک امن کا معاہدہ کیا (پیدایش 26باب26-31 آیات)۔

اضحاق کی وفات 180 سال کی عمر میں ہوئی اور اُسے اُس کے دونوں بیٹو ں نے دفن کیا۔ خُدا نے اضحاق کے بیٹے یعقوب کے ساتھ اپنے عہد کی تصدیق کی اور اُسے ایک نیا نام "اسرائیل" دیا۔

اگرچہ اضحاق کی کہانی کا زیادہ تر حصہ محض بیانیہ ہے جس میں ہمیں ایسے بہت سارے اسباق نہیں ملتے جن کا ہماری زندگیوں پر آسانی کے ساتھ اطلاق ہو سکے، لیکن ہم اضحاق میں ایک ایسے دِل کو دیکھتے ہیں جو اپنے آپ کو مکمل طور پر خُدا کی سپردگی میں کر دیتا ہے۔ مثال کے طور پر وہ سارہ اور ابرہام کے تابع رہا اور ظاہری طور پر اُس نے اُن کی طرف سے دی جانے والی ہر طرح کی رہنمائی پر بھروسہ کیا۔ جب خُدا نے اُسے قحط اور دشمنوں کی طرف سے ستائے جانے کے باوجود ملک میں ہی رہنے کو کہا تو اُس نے خُدا کےحکم کی فرمانبرداری کی۔ جب اضحاق کو معلوم ہوا کہ اُس کے بیٹے یعقوب نے اُسے دھوکہ دیا ہے تو اُس نے اُس سب کو تسلیم کیا اور اُس سب کو خُدا کی مرضی جان کر قبول کیا، اگرچہ یہ بات اُس دور کی معاشرتی روایات کے بالکل خلاف تھی۔ جس طرح اضحاق کو اِس بات کے بارے میں علم ہوا، ہمیں بھی اِس چیز کو دریافت کرنے کی ضرورت ہے کہ خُدا کی راہیں ہماری راہیں نہیں اور خُدا کے خیالات ہمارے خیالات نہیں ہیں (یسعیاہ 55باب8 آیت)۔ اضحاق کی کہانی خُدا کی اپنے وعدوں کے ساتھ وفاداری کا اظہار بھی کرتی ہے۔ اُس نے ابرہام کے ساتھ عہد کیا اور پھر اُس عہد کو اضحاق اور اُس کے بیٹے یعقوب کے ساتھ برقرار رکھا۔

اگرچہ اضحاق کی زندگی میں بہت بڑی بڑی کامیابیاں نہیں تھیں جن کی بات کی جا سکتی ہے، لیکن یہ اضحاق ہی تھا جسے خُدا نے وعدے کی نسل کو جاری رکھنے کے لیے چُنا تھا، اُسی نسل سے بعد میں مسیحا یعنی خُداوند یسوع مسیح اِس دُنیا کے اندر آیا۔ اور بہت ساری نسلوں تک یہودی اپنے خُدا کو ابرہام، اضحاق اور یعقوب کے خُدا کے طور پر بیان کرتے رہے ہیں۔ اور بلاشک خُدا کے کلام کے کئی ایک ایسے حوالہ جات ہیں جہاں خُدا خود اپنے آپ کو اِسی انداز میں متعارف کرواتا ہے (خروج 3باب6 آیت)۔ اضحاق کا نام دیگر بزرگوں کے ساتھ درج کیا گیا ہےا ور اُسے خُدا کی بادشاہت میں خاص مقام حاصل ہے (لوقا 13باب28 آیت)۔ اور اِس سے بڑا کوئی اعزاز نہیں ہے جو کہ حاصل کرنے کی ہم اُمید کر سکتے ہیں۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

بائبل میں مذکور اضحاق کون تھا؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries