settings icon
share icon
سوال

مسیح میں مَیں کون ہوں؟

جواب


2کرنتھیوں5باب 17آیت کے مطابق "اِس لئے اگر کوئی مسیح میں ہے تو وہ نیا مخلوق ہے۔ پُرانی چیزیں جاتی رہیں۔ دیکھو وہ نئی ہو گئیں"۔ بائبل میں یونانی زبان کے دو الفاظ پائے جاتے ہیں جن کا ترجمہ "نیا" کیا گیا ہے۔ پہلا لفظ " neos " (نیوس) ہے جو ایسی چیز کو پیش کرتا ہے جو ابھی ابھی بنائی گئی ہولیکن اِس طرح کی بہت سی اور چیزیں پہلے سے موجود ہوں۔ اس آیت میں استعمال ہونے والا لفظ "kainos" (کائنوس)ہے جس کے معنی ہیں "کوئی ایسی چیز بننا جو پہلے سے موجود کسی چیز کی مانند نہ ہو"۔ مسیح میں ہم مکمل طور پر نئی مخلوق ہیں ابتدا میں خدا نے جس طرح زمین اور آسمانوں کو نیست میں سے تخلیق کیا تھا ایسے ہی خُدا نے ہمیں بنایا ہے۔ وہ محض ہماری پرانی شخصیت کو پاک نہیں کرتا بلکہ وہ مکمل طور پر ایک نئی شخصیت بناتا ہے ۔ جب ہم مسیح میں آتے ہیں تو "ذاتِ الٰہی میں شریک "ہوتے ہیں(2پطرس 1باب 4آیت )۔ خدا خود رُوح القدس کی شخصیت کے وسیلہ سے ہمارے دِلوں میں قیام کرتا ہے۔ لہذا ہم مسیح میں ہیں اور مسیح ہم میں ہے۔

مسیح میں ہم نیا جنم لیتے ، بحال ہوتے اور نئے سرے سے پیدا ہوتے ہیں اور یہ نئی تخلیق رُوحانی رجحان کی حامل ہوتی ہے جبکہ اِس کے برعکس پُرانی فطرت جسمانی رجحان کی حامل ہوتی ہے۔ نئی فطرت خُدا کے ساتھ رفاقت رکھتی، اُس کی مرضی کی فرمانبردار ی کرتی اور اور اُسکی خدمت کے لئے وقف ہوتی ہے۔ یہ وہ اعمال ہیں جو پُرانی فطرت نہیں کر سکتی اور نہ ہی اُن کو کرنے کی خواہش رکھ سکتی ہے۔ پُرانی فطرت رُوحانی باتوں کے لحاظ سےمردہ ہے اور بذات خود زندہ نہیں ہو سکتی۔ یہ" قصوروں اور گناہوں میں مردہ ہے" (افسیوں2باب 1آیت ) اور صرف مافوق الفطرت قدرت کے وسیلہ سے زندہ ہو سکتی ہے اور ایسا اُس وقت ہوتا ہے جب ہم مسیح کے پاس آتے ہیں اور اُس کی موجود گی سے لبریز ہوتے ہیں۔ مسیح ہمیں مکمل طور پر نئی اور مقدس فطرت اور ایک غیر فانی زندگی بخشتا ہے۔ ہماری پُرانی زندگی جو ہمارے گناہ کے سبب سے خُدا کے نزدیک مُردہ تھی دفن کر دی جاتی ہے اور ہم "اُس ( مسیح )کے ساتھ نئی زندگی میں چلنے کے لئے" زندہ کئے جاتے ہیں (رومیوں6باب 4آیت )۔

اگر ہم مسیح سے تعلق رکھتے ہیں تو ہم اُس کے ساتھ متحد ہیں اور مزید گناہ کے غلام نہیں رہے (رومیوں6باب 5-6آیات ) اب ہم " مسیح کے ساتھ زندہ" کئے گئے ہیں (افسیوں 2باب 5آیت )، ہم اُس کے ہمشکل بن گئے ہیں (رومیوں8باب 29آیت )، ہم پر سزا کا حکم نہیں رہااور اب ہم جسم کے مطابق نہیں بلکہ رُوح کی ہدایت سے چلتے ہیں (رومیوں 8باب 1آیت) اور ہم دوسرے ایمانداروں کے ساتھ مسیح کے بدن کے عضو ہیں (رومیوں12باب 5آیت )۔ اب ایمانداروں کو نیا دِل دیا گیا ہے (حزقی ایل11باب 19 آیت ) اور اُنہیں مسیح یسوع میں آسمانی مقاموں پر ہر طرح کی رُوحانی برکات بخشی" گئی ہیں (افسیوں1باب 3آیت )۔

ہم اس بارے میں حیران ہو سکتے ہیں کہ جب ہم نے اپنی زندگیاں مسیح کو دے دی ہیں اور ہم اپنی نجات کے لئے پُریقین بھی ہیں لیکن اکثر ہم اِس بیان کردہ طریقے کے مطابق زندگی کیوں نہیں گزارتے ۔ ایسا اِس لئےہے کیونکہ ہماری نئی فطرت ہمارے پُرانے نفسانی بدن میں بسی ہوئی ہے اور یہ دونوں ایک دوسرے کے خلاف جنگ کی حالت میں ہیں۔ پُرانی فطرت مرچکی ہے لیکن نئی فطرت کو ابھی بھی اُس پُرانے "خیمہ" کے ساتھ جنگ کرنی پڑتی ہے جس میں یہ رہتی ہے۔ گناہ اور بُرائی ابھی بھی موجود ہیں لیکن ایماندار اب اِنہیں نئے نقطہ نظر سے دیکھتا ہے اور اب اِن کا ایماندار پر کچھ اختیار نہیں رہا جیسے پہلے تھا۔ مسیح میں اب ہم گناہ کے خلاف مزاحمت کر سکتے ہیں مگر پُرانی انسانیت ایسا نہیں کر سکتی تھی۔ اب ہماری مرضی ہے کہ ہم کلام، دُعا اور فرمانبرداری کے وسیلہ سے نئی فطرت کی پرورش کریں یا اِن باتوں کو نظر انداز کر کے جسم کی پرورش کریں۔

جب ہم مسیح میں آتےہیں "تو ہمیں اُس کے وسیلہ سے جس نے ہم سے محبت کی ہم کو فتح سے بڑھ کر غلبہ حاصل ہوتا ہے" (رومیوں 8باب 37آیت )اور ہم اپنے نجات دہندہ میں شادمان ہو سکتے ہیں جو سب با توں کو ممکن بناتا ہے (فلپیوں4باب 13آیت)۔ مسیح میں خدا ہم سے محبت کرتا ،ہمارے گناہ معاف کرتا اور ہمیں ابدی زندگی کی یقین دہانی بخشتا ہے ۔ مسیح میں ہم خُدا کے لے پالک فرزند بنتے ، راستباز ٹھہرائے جاتے اور چھڑائے جاتے ہیں ۔ خُدا کے ساتھ ہماری صُلح ہو جاتی ہے اور خُدا اپنے جلال کے لئے ہم کو چن لیتا ہے۔ مسیح میں ہمیں فتح یاب ہوتے ، خوشی اور اطمینان سے بھرتے اور زندگی کے حقیقی معنی پاتے ہیں۔ مسیح واقعی حیرت انگیز نجات دہندہ ہے!

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

مسیح میں مَیں کون ہوں؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries