settings icon
share icon
سوال

کلیسیاکے اُٹھا لیے جانے سےکیا مراد ہے ؟

جواب


لفظ ' rapture 'بمعنی "کلیسیا کا آسمان پر اُٹھایا جانا" بائبل میں نہیں پایا جاتا ہے ۔ یہ اصطلاح ایک یونانی لفظ raptūra سے نکلی ہے جس کا مطلب ہے " اُٹھا لینا،منتقل کرنایا چھین لینا"۔ کلیسیا کے اُٹھائے جانے یا " لے جائے جانے " کا تصور کلامِ مقدس میں بڑے واضح طور پر سکھایا گیا ہے ۔

کلیسیا کا اُٹھایا جانا وہ واقعہ ہے جس میں خدا مصیبت کے عرصہ میں زمین پر اپنے برحق غضب کے نزول کو ممکن بنانے کےلیے تمام ایمانداروں کو زمین پر سے " اُٹھا " لے گا ۔ بنیادی طور پر کلیسیا کا آسمان پر اُٹھایا جانا 1تھسنیکیوں 4باب 13-18آیات اور 1کرنتھیوں 15باب 50-54آیات میں بیان کیا گیا ہے ۔ خدا تمام سوئے ہوئے ایمانداروں کو زندہ کرکے اُن کو جلالی بدن دے گا اور اُن کے ساتھ وہ تمام ایماندار جو اُس وقت زندہ ہوں گے جلالی بد ن پائیں گے اور پھر خدا سب ایمانداروں کو زمین پر سے اُٹھا لے گا ۔ "کیونکہ خداوند خود آسمان سےللکار اور مقرب فرشتہ کی آواز اور خدا کے نرسینگے کے ساتھ اُتر آئے گا اور پہلے تو وہ جو مسیح میں موئے جی اُٹھیں گے۔ پھر ہم جو زندہ باقی ہوں گے اُن کےساتھ بادلوں پر اُٹھائے جائیں گے تاکہ ہوا میں خدا وند کا ستقبال کریں اور اِس طرح ہمیشہ خداوند کے ساتھ رہیں گے" ( 1تھسلنیکیوں 4باب 16-17آیات)۔

اِس اُٹھائے جانے کے عمل میں ہمارے بدن فورا ًجلالی بدنوں میں بدل جائیں گے تاکہ ہم ابدیت کےلیے تیار ہو جائیں ۔ " عزیزو! ہم اِس وقت خدا کے فرزند ہیں اور ابھی تک یہ ظاہر نہیں ہوا کہ ہم کیا کچھ ہوں گے ۔ اتنا جانتے ہیں کہ جب وہ ظاہر ہوگا تو ہم بھی اُس کی مانند ہوں گے کیونکہ اُس کو ویسا ہی دیکھیں گے جیسا وہ ہے " (1یوحنا 3باب 2آیت)۔ ہمیں کلیسیا کے آسمان پر اُٹھائے جانے اور مسیح کی آمدِ ثانی میں فرق کرنا چاہیے ۔ اُٹھائے جانے کے موقع پر ہم خداوند سے ملنے کےلیے " ہوا میں " " بادلوں پر " اُٹھائے جائیں گے (1تھسلنیکیوں 4باب 17آیت)۔ آمدِ ثانی کے موقع پر خداوند واضح طور پر زیتون کے پہاڑ پر آ کھڑا ہو گا ،جس کے نتیجے میں ایک بڑےبھونچال کے باعث خداوند کے دشمنوں کو شکست ہو گی ( زکریاہ 14باب 3-4آیات)۔

کلیسیا کے آسمان پر اُٹھائے جانے کا نظریہ پرانے عہد میں نہیں سکھایا گیا تھا یہی وجہ ہے کہ پولس رسول اُسے ایک "بھید" قرار دیتا ہے جو اب ظاہر ہوا ہے : " دیکھو میں تم سے بھید کی بات کہتا ہوں ۔ ہم سب تو نہیں سوئیں گے مگر سب بدل جائیں گے ۔ اور یہ ایک دم میں ۔ ایک پل میں ۔ پچھلا نرسنگا پھونکتے ہی ہو گا کیونکہ نرسنگا پھونکا جائے گا اور مُردے غیر فانی حالت میں اُٹھیں گے اور ہم بدل جائیں گے " ( 1کرنتھیوں 15باب 51-52آیات)۔

کلیسیا کا آسمان پر اُٹھایا جانا ایک ایسا شاندار واقعہ ہے جس کےلیے ہم سب کو شدید خواہش کرنی چاہیے ۔ کیونکہ آخر کار ہم گناہ سے آزاد ہو جائیں گے۔ ہم ہمیشہ خدا کی موجودگی میں رہیں گے ۔ کلیسیا کے اُٹھائے جانے کے معنی اور وسعت پراکثر بہت زیادہ بحث پائی جاتی ہے مگر خدا ایسا نہیں چاہتا ۔ بلکہ کلیسیا کا اُٹھایا جانا ایک پُر اُمید اور راحت بخش نظریہ ہونا چاہیے کیونکہ خدا چاہتا ہے کہ ہم " ان باتوں سے ایک دوسرے کو تسلی دیا کریں " ( 1تھسلنیکیوں 4باب 18آیت)۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

کلیسیاکے اُٹھا لیے جانے سےکیا مراد ہے ؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries