settings icon
share icon
سوال

پولُس رسول کے جسم میں کونسا کانٹا چبھویا گیا تھا؟

جواب


پولُس رسول 2 کرنتھیوں 12 باب 7 آیت میں اپنے "جسم میں چبھوئے گئے کانٹے" کی بات کرتا ہے۔ وہ اُسے "شیطان کا قاصد" کہتا ہے جس کا مقصد اُسے اذیت دینا تھا۔ اِس کے حوالے سے بہت ساری وضاحتیں پیش کی گئی ہیں ۔ لیکن اِس بات کاپوری تسلی کے ساتھ تعین کرنا محال ہے کہ آیا پولس یہاں پر کسی جسمانی بیماری /کمزوری، رُوحانی حالت یا جذباتی دُکھ کی بات کر رہا تھا یا کسی اور چیز کی۔اب چونکہ وہ ایک حقیقی کانٹے کی بات نہیں کر رہا تھا وہ لازمی طور پر تشبیہاً ایک کانٹے کے بارے میں بات کر رہا تھا۔ پولس کے جسم میں چبھوئے گئے کانٹے کی جو نمایاں وضاحتیں پیش کی گئی ہیں اُن میں آزمائشیں،آنکھوں کے ناقابلِ علاج مسائل، ملیریا، آدھے سر کا درد، مرگی کے دورے اورمناسب گفتگو نہ کر پانے کی معذوری وغیرہ شامل ہیں۔ کوئی بھی یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ پولُس کے جسم کا کانٹا کیا تھا، لیکن یہ بات بڑے یقین کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ یہ چیز پولس رسول کی زندگی میں حقیقی اذیت کا سبب تھی۔


پولُس رسول اپنے جسم میں چبھوئے گئے اُس کانٹے کے مقصد کے بارے میں ہمیں تھوڑا اشارہ دیتا ہے اور وہ یہ تھا کہ "مکاشفوں کی زیادتی کے باعث وہ پھول نہ جائے"۔ پس خُدا کی طرف سے پولُس رسول کے جسم میں اُس کانٹے کے چبھوئے جانے کا مقصد اُسے خاکسار رکھنا تھا۔کوئی بھی شخص جس کی یسوع کے ساتھ ذاتی ملاقات ہوئی ہو اور جسے یسوع نے خود نجات کے پیغام کی تبلیغ کرنے کا حکم دیا ہو (اعمال9 باب 2-8 آیات) اُس میں فطری طور پر شیخی بھگارنے کا رجحان جنم لے سکتا تھا۔اِس سب کے اندر یہ حقیقت بھی شامل کر لیں کہ پولُس نے رُوح القدس کی تحریک سے نئے عہد نامے میں سب رسولوں سے زیادہ لکھا ہے، اور اگر وہ یہ سب باتیں سوچ کر اِن پر فخر کرنا شروع کر تا تو اُس کے لیے متکبر ہونا ممکن تھا۔ "پھول جانے" کی اصطلاح کے لیے مختلف تراجم میں مختلف الفاظ استعمال کئے گئے ہیں جیسے کہ "انتہائی متکبر"، "حد سے زیادہ سر بلند"، "فخر کرنے والا" وغیرہ۔

پولس اِس بات کو بھی بیان کرتا ہے کہ اُس کی مصیبت شیطان کے قاصد کی طرف سے آئی تھی۔ جیسے خُدا نے شیطان کو اجازت دی تھی کہ وہ ایوب کو اذیت دے/آزمائے (ایوب1 باب1-12 آیات)، ویسے ہی خُدا نے اپنے نیک مقصد اور اپنی کامل مرضی کے مطابق شیطان کو اجازت دی کہ وہ پولُس کو اذیت پہنچائے۔

کوئی بھی انسان تکلیف میں نہیں رہنا چاہتا۔ پولُس رسول نے خُدا سے تین بار التجا کی کہ خُدا اُس اذیت کو اُس سے دور کرے (2 کرنتھیوں 12 باب 8 آیت)۔ اُس کے پاس غالباً کئی ایک وجوہات موجود تھیں جن کی بناء پر وہ اذیت سے آزاد ہونا چاہتا تھا جیسے کہ: تاکہ وہ مزید موثر طریقے سے اپنی خدمت کو سرانجام د ے سکے؛ وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک انجیل کی خوشخبری کو لے کر جا سکے؛ وہ خُدا کو اور زیادہ جلال دے سکے! لیکن خُدا کا اِس سب سے بھی بڑا مقصد یہ تھا ک وہ پولُس رسول کے کردار کو تعمیر کرے اور اُس کی ذات سے تکبر کو دور رکھے۔ اُس کو جس بھی تکلیف یا اذیت کا سامنا تھا اُسے دور کرنے کی بجائے خُدا نے اُس کو اور زیادہ فضل عطا کیا اور خدمت کرنے کے لیے زیادہ قوت عطا کی۔ پولس رسول نے یہ بات سیکھی کہ "خُدا کی قدرت کمزوری میں پوری ہوتی ہے" (9 آیت)۔

پولُس رسول کے جسم میں چبھوئے جانے والے کانٹے کی اصل نوعیت کے بارے میں جاننا یا کچھ کہنا ممکن نہیں ہے۔ اور اِس صورتحال کے غیر یقینی یا مبہم ہونے کی بھی کوئی نہ کوئی اچھی وجہ ہے جس کے بارے میں ہم نہیں جانتے۔ شاید خُدا چاہتا تھا کہ پولُس کی اُس مصیبت یا اذیت کو اِس عام طور پر بیان کیا جا ئے کہ اُس کا اطلاق ہر ایک مصیبت یا اذیت پر کیا جا سکے جس کا ہمیں اپنی زندگیوں میں سامنا ہوتا ہے۔ ابھی ہم چاہے اپنی زندگی میں کسی جسمانی، جذباتی یا رُوحانی حالت کے کانٹے کے ساتھ کشمکش کی حالت میں ہیں ہم اِس بات کو جان سکتے ہیں کہ خُدا کا اُسے ہماری زندگی میں رکھنے کا کوئی نہ کوئی اچھا مقصد ضرور ہے اور اُس کا فضل ہمارے لیے کافی ہے۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

پولُس رسول کے جسم میں کونسا کانٹا چبھویا گیا تھا؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries