settings icon
share icon
سوال

صبر کے بارے میں بائبل کیا فرماتی ہے؟

جواب


جب سب چیزیں ہمارے مطابق چل رہی ہوتی ہیں تو صبر کا مظاہرہ کرنا آسان ہوتاہے ۔ صبر کا حقیقی امتحان اُس وقت ہوتا ہے جب ہمارے حقوق کی خلاف ورزی کی جاتی ہے – جب کوئی دوسری گاڑی ٹریفک میں ہمارا راستہ روک دیتی ہے ؛ جب ہمارے ساتھ ناروا سلوک کیا جاتا ہے؛جب ہمارے ساتھ کام کرنے والے ہمارے ایمان کا مذاق اُڑاتے ہیں ۔ کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ الجھن اور مصائب کی صورت میں پریشان ہونا اُن کا حق ہے۔ بے صبری مقدس غصے جیسی محسوس ہوتی ہے۔ تاہم بائبل صبر کی تعریف رُوح کے پھل کے طور پر کرتی ہے (گلتیوں5باب 22آیت ) جو کہ مسیح کے تمام پیروکاروں کو خود میں پیدا کرنا چاہیے (1تھسلنیکیوں5باب 14آیت )۔ صبر خُدا کی مرضی ، کامل قدرت اور محبت پر ہمارے ایمان کا اظہار ہے۔

اگرچہ زیادہ تر لوگ سمجھتے ہیں کہ صبر سے مراد غیر فعال حالت میں انتظار یا برداشت کرنا ہے تاہم نئے عہد نامے میں زیادہ تر یونانی الفاظ جن کا ترجمہ "صبر" کیا گیا ہے وہ فعال اور مضبو ط الفاظ ہیں ۔ مثال کے طور پر عبرانیوں 12باب 1آیت پر غور کریں"پس جب کہ گواہوں کا ایسا بڑا بادل ہمیں گھیرے ہوئے ہے تو آؤ ہم بھی ہر ایک بوجھ اور اُس گناہ کو جو ہمیں آسانی سے اُلجھا لیتا ہے دُور کر کے اُس دوڑ میں صبر سے دوڑیں جو ہمیں درپیش ہے"۔ کیا کوئی دوڑنے والا شخص کسی غیر متحرک، مجہول شخص کے ساتھ دوڑسکتا ہےیا کیا کوئی دوڑنے والا دوڑ میں دھوکا دینے والوں کو برداشت کر سکتا ہے؟ بالکل نہیں!اِس آیت میں جس لفظ کا ترجمہ "صبر" کیا گیا ہے اُس کے معنی "برداشت کرنے" کے ہیں۔ ایک مسیحی مشکلات میں بھی مستقل مزاجی سے صبر کے ساتھ دوڑ دوڑتا ہے۔ بائبل میں صبر سے مراد مستقل مزاجی سے اپنی منزل کی جانب بڑھنا ، مصائب کو برداشت کرنا یا کسی وعدے کے پورے ہونے کے لئے ثابت قدمی سے انتظار کرنا ہے۔

صبر راتوں رات پیدا نہیں ہوتا۔ صبر میں ترقی کے لئے خُدا کی قدرت اور بھلائی نہایت اہم جزو ہیں۔ کُلسیوں 1باب 11آیت ہمیں بتاتی ہے کہ ہمیں " صبر اور تحمل" کے لئے خُدا" کے جلال کی قدررت کے موافق ہر طرح کی قوت " میں مضبوط کیا جاتا ہے جبکہ یعقوب1باب 3-4آیات ہماری حوصلہ افزائی کرتی ہیں کہ آزمائشیں ہمارے صبر کو کامل کرنے کے لئے خُدا کا ایک طریقہ ہیں ۔ خُدا کی کامل مرضی اور وقت پر بھروسہ کرنے کے وسیلہ سے ہمارا صبر مزید نشو و نما اور قوت پاتا ہےاور حتیٰ کہ بُرے آدمی کے مقابلے میں بھی جو "اپنی راہ میں کامیاب ہوتا اور بُرے منصوبوں کو انجام دیتا ہے " (37زبور 7آیت )۔ ہمارے صبر کا اجر آخر ت میں ملے گا "کیونکہ خُداوند کی آمد نزدیک ہے" (یعقوب 5باب 7-8آیات)۔ "خُداوند اُن پر مہربان ہے جو اُس کے منتظر ہیں۔ اُس جان پر جو اُس کی طالب ہے" (نوحہ 3باب 25آیت )۔

بائبل میں ہم اُن لوگوں کی کئی مثالیں دیکھ سکتے ہیں جن کا صبراُن کے خدا کے ساتھ وفاداری سے چلنے کی تصویر کشی کرتا ہے ۔ یعقوب نبیوں کو "دُکھ اُٹھانے اور صبر کرنے کے نمونے "کے طور پر پیش کرتا ہے (یعقوب5باب 10آیت )۔ وہ ایوب کا بھی حوالہ دیتا ہے جس کی ثابت قدمی کا اجر "خُداوند کی طرف سے کئے گئے انجام" کے طور پر دیا جاتا ہے (یعقوب5باب 11آیت )۔ ابرہام نے بھی صبر سے انتطار کرتے ہوئے "وعدہ کی ہوئی چیز کو حاصل کیا" (عبرانیوں6باب 15آیت )۔ آخر میں یسوع نے جو تمام باتوں میں ہمارے لئے نمونہ ہے صبر اور برداشت کا مظاہرہ کیا ہے : "جس نے اُس خوشی کے لئے جو اُس کی نظروں کے سامنے تھی شرمندگی کی پرواہ نہ کر کے صلیب کا دُکھ سہا اور خُدا کے تخت کی دہنی طرف جا بیٹھا" (عبرانیوں 12باب 2آیت)۔

ہم اُس صبر کا مظاہرہ کیسے کر سکتے ہیں جو مسیح کے کردار کی خصوصیت ہے ؟ سب سے پہلے ہمیں خُدا کا شکر ادا کرنا چاہیے ۔ عام طور پر اِس صورت میں کسی بھی شخص کا پہلاردِعمل کچھ ایسا ہوتا ہے کہ "آخر مَیں ہی کیوں؟" لیکن بائبل ہمیں خُدا کی مرضی میں خوش ہونے کی تعلیم دیتی ہے (فلپیوں4باب 4آیت ؛ 1پطرس 1باب 6آیت )۔ دوسری بات ہمیں اُس کے مقاصد کی تلاش کرنی چاہیے ۔ بعض اوقات خُدا ہمیں اس لیے مشکل حالات میں رکھتا ہے کہ ہم اُس کے اچھے گواہ بن سکیں۔ بعض اوقات وہ ہمارے کردار کی تقدیس کے لئے ہم پر مصیبت آنے دیتا ہے۔ یاد رکھیں کہ خدا ہماری رُوحانی ترقی کےلیے ہمیں مشکل میں ڈالتا ہے اور اُس کا جلال اِس مشکل میں ہماری مدد کرتا ہے ۔ تیسری بات یہ ہے کہ ہمیں رومیوں8باب 28آیت اور اِن جیسے خُدا کے دیگر وعدوں کو یاد رکھنا چاہیے جو ہمیں بتاتے ہیں کہ"سب چیزیں مل کر خُدا سے محبت رکھنے والوں کے لئے بھلائی پیدا کرتی ہیں یعنی اُن کے لئے جو خُدا کے اِرادہ کے موافق بُلائے گئے ہیں"۔ سب چیزوں میں وہ چیزیں بھی شامل ہیں جو ہمارے صبر کو آزماتی ہیں۔

اگلی بارجب آپ ٹریفک میں پھنس جائیں، آپ کا دوست آپ کو دھوکہ دے یا آپ کی گواہی کی وجہ سےآپ کا مذاق اُڑایا جائے تو آپ کا ردِعمل کیا ہو گا؟ یقیناً ایسی صورت میں بے صبری کا مظاہرہ کرنا ایک فطرتی ردِ عمل ہے جو کشیدگی، غصے اور مایوسی کا باعث بنتی ہے۔ خُدا کی تعریف ہو کہ بطور مسیحی اب ہم "فطرتی ردِعمل" کے غلام نہیں رہے کیونکہ اب ہم مسیح میں نیا مخلوق ہیں (2کرنتھیوں5باب 17آیت )۔ نیز صبر سے جواب دینے کے لئے ہم خُدواند یسوع کی قوت اور خُدا باپ کی قدرت اور مقصد پر کامل بھروسہ رکھتے ہیں۔ "جو نیکوکاری میں ثابت قدم رہ کر جلال اور عزت اور بقاء کے طالب ہوتے ہیں اُن کو ہمیشہ کی زندگی دے گا" (رومیوں 2باب 7آیت)۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

صبر کے بارے میں بائبل کیا فرماتی ہے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries