settings icon
share icon
سوال

اپنے باپ اور ماں کی عزت کرنے سے کیا مُراد ہے؟

جواب


اپنے باپ اور ماں کی عزت کرنے سے مراد اپنی بات چیت، گفتگو اور اعمال میں اُن کا ادب کرنا اور اُن کے رتبےکے لئےدل سے پُر تعظیم رویہ رکھنا ہے۔ عزت کے لئے استعمال ہونے والےیونانی لفظ کا مطلب "ادب ، احترام اور قدر" کرنا ہے۔ عزت کرنے کا اصل مفہوم یہ ہے کہ آپ نہ صرف کسی کے معیار یا قابلیت کی ہی بناء پر نہیں بلکہ اُن کے مقام کی وجہ سے اُن کا احترام کریں ۔ مثلاً ممکن ہے کہ بعض امریکی لوگ اپنے صدر کے فیصلوں سے اتفاق نہ کریں لیکن ملک کے رہنما کی حیثیت سے اُنہیں پھر بھی اُسکا احترام کرنا چاہیے۔ اِسی طرح ہر عمر کے بچّوں کو اِ س بات سے قطع ِ نظر کہ اُنکے والدین عزت کے " مستحق " ہیں یا نہیں اپنے والدین کی عزت کرنی چاہیے ۔

خُدا ہمیں اپنے باپ اور ماں کی عزت کرنے کی نصیحت کرتا ہے ۔ وہ والدین کی عزت کی اتنی قدر کرتا ہے کہ اِسے دس احکام (خروج 20 باب 12آیت) اور پھر نئے عہد نامے میں شامل کرتا ہے "اے فرزندو! خُداوند میں اپنے ماں باپ کے فرمانبردار رہو کیونکہ یہ واجب ہے۔ اپنے باپ کی اور ماں کی عزت کر (یہ پہلا حکم ہے جس کے ساتھ وعدہ بھی ہے)۔ تاکہ تیرا بھلا ہواور تیری عُمر زمین پر دراز ہو"(افسیوں6باب1-3آیات )۔ والدین کی عزت کرنے کا حکم کلامِ مقدس میں وہ واحد حکم ہے جو اجرکے طور پر لمبی عمر کا وعدہ کرتا ہے۔ اپنے والدین کی عزت کرنے والے مُبارک ہیں(یرمیاہ35باب 18- 19آیات )۔ اِس کے برعکس وہ لوگ جو "اخلاق باختہ ذہن" رکھتےہیں اور جو گزشتہ زندگی میں بےدینی کا مظاہر ہ کرتے رہے ہیں وہ اپنے اندر والدین کی نافرمانی کی خصوصیت رکھتے ہیں (رومیوں1باب 30آیت ؛ 2تیمتھیس3باب 2آیت)۔

ذہین ترین شخص سلیمان بچّوں کو نصیحت کرتا ہے کہ وہ اپنے والدین کی عزت کریں (امثال 1باب 8آیت ؛ 13باب 1آیت ؛ 30باب 17آیت)۔ایک وقت آتا ہے جب ہم براہِ راست اُن کے مزید اختیار کے تابع نہیں ہوتے اگر ہماری زندگی میں ایسا ہوتا بھی ہے تو بھی ہم اپنے والدین کی عزت کے بارے میں خُدا کے حکم سے تجاوز نہیں کر سکتے۔ حتی ٰ کہ خُدا کے بیٹے یسوع نے بھی خود کو اپنے زمینی والدین (لوقا 2باب 51آیت ) اور اپنے آسمانی باپ (متی26باب 39آیت ) کے تابع کر دیا تھا۔ مسیح کے نمونے کی پیروی کرتے ہوئے ہمیں اپنے والدین سے ایسے ہی پیش آنا چاہیے جیسے ہم عزت و تعظیم کے ساتھ اپنے آسمانی باپ کے پاس آتے ہیں (عبرانیوں12باب 9آیت ؛ ملاکی1باب 6آیت)۔

ظاہر ہےہمیں حکم دیا جاتا ہے کہ ہم اپنے والدین کی عزت کریں۔ لیکن کیسے؟ اُن کی اپنے اعمال اور رویوّں دونوں کے ساتھ عزت کریں(مرقس 7باب 6آیت )۔ اُن کی کہی اوراَن کہی خواہشات کا احترام کریں۔ "دانش مند بیٹا اپنے باپ کی تعلیم کو سُنتا ہے لیکن ٹھٹھّا باز سرزنش پر کان نہیں لگاتا" (امثال 13باب 1آیت )۔ متی15باب 3- 9آیات میں یسوع فریسیوں کو خُدا کے حکم کی یاد دِلاتا ہے کہ وہ اپنے باپ اور ماں کی عزت کریں۔ وہ شریعت کے قوانین کی فرمانبرداری تو کر رہے تھے لیکن اُنہوں نے شریعت میں ایسی روایات شامل کر لی تھیں جو بنیادی طور پر اِس حکم کے خلاف تھیں ۔ اگرچہ وہ منہ سے اپنے والدین کی عزت کرتے لیکن اُن کے اعمال سے اُن کی اصل نیت ظاہر ہو جاتی تھی۔ عزت کرنا ہونٹوں سے تعظیم کرنے سے زیادہ اہم ہے۔ اِس حوالے میں لفظ "عزت" فعل کے طور پر استعمال ہوا ہے لہذا یہ درُست اور مسلسل عمل کا مطالبہ کرتا ہے۔

جیسے ہم اپنے خیالات، الفاظ اور اعمال سے خُدا کو جلال دینے کی کوشش کرتے ہیں بالکل ویسے ہی ہمیں اپنے والدین کی زیادہ سےزیادہ عزت کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ کسی بھی بچّے کے لیے اپنے والدین کی فرمانبرداری کرنا اور اُن کی عزت و احترام کرنا لازم و ملزوم ہیں۔ اِس سب (یعنی فرمانبرداری اور احترام میں) اُن کی بات سُننا ، اُس پر توجہ دینا اور اُن کے اختیار کے تابع رہنا شامل ہیں۔ جب بچے بالغ ہو جاتے ہیں تو جو فرمانبرداری اُنہوں نے بچپن میں اپنی ماں باپ کے تعلق سے سیکھی ہوتی ہے وہ اُن کی حکومت، پولیس اور دیگر سربراہان کی عزت کرنے میں بہت اچھی طرح مددگار ثابت ہوتی ہے۔

اگرچہ ہمیں والدین کی عزت کرنے کا حکم دیا گیا ہے مگر اِس حکم میں بے دین والدین کی تقلید کرنا شامل نہیں ہے(حزقی ایل20 باب 18- 19آیات )۔ اگر والدین کبھی کسی بچّے کو کچھ ایسا کرنے کی ہدایت کریں جو کہ واضح طور پر خُدا کے حکم کے منافی ہو تو ایسی صورت میں اُس بچّے کو اپنے والدین کی بجائے خُدا کی فرمانبرداری کرنی چاہیے (اعمال 5 باب 28آیت)۔

عزت کرنے سے عزت ملتی ہے۔ خُدا اُن لوگوں کی عزت نہیں کرتا جو اپنے والدین کو عزت دینے کے لئے اُس کے حکم کی فرمانبرداری نہیں کرتے۔ اگر ہم خُدا کو خوش کرنے اور برکت حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں تو ہمیں اپنے والدین کی عزت کرنی چاہیے۔ عزت کرناآسان ، ہمیشہ خوشگوار اور یقیناً ہماری اپنی قوت سے ممکن نہیں ہوتا۔ لیکن عزت کرنا خُدا کو جلال دینے والی زندگی میں ہمارے مقصد کا ایک خاص راستہ ہے۔ "اے فرزندو! ہر بات میں اپنے ماں باپ کے فرمانبردار رہو کیونکہ یہ خُداوند میں پسندیدہ ہے" (کُلسیوں3 باب 20آیت)۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

اپنے باپ اور ماں کی عزت کرنے سے کیا مُراد ہے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries