settings icon
share icon
سوال

مسیحیت کی تاریخ کیا ہے؟

جواب


مسیحیت کی تاریخ حقیقت میں مغربی تہذیب کی تاریخ ہے۔ مسیحیت بڑے پیمانے پراُس معاشرےکے قریباً ہر پہلو جیسے کہ فن، زبان، سیاست، قانون ، خاندانی زندگیوں، کیلنڈر کی تاریخوں اور موسیقی وغیرہ پر اثر انداز ہوئی ہے ۔ اور گزشتہ دو ہزار سالوں میں ہمارے سوچنے کے انداز پر بھی مسیحیت کا گہرا اثر ہوا ہے اور اُس کا اچھا خاصا رنگ چڑھا ہے۔ اِس لئے کلیسیا کی داستان کو جاننا بہت اہم ہے۔

کلیسیا کی ابتدا

کلیسیا کا آغاز یسو ع مسیح کی قیامت (مُردوں میں سے جی اُٹھنے )کے پچاس روز بعد (قریباً 30 عیسوی) میں ہوا۔ یسوع نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنی کلیسیا قائم کرے گا (متی 16 باب 18 آیت) اور پِنتکُست کے دن رُوح القدس کے نازل ہونے کے ساتھ(اعمال 1 باب 2-4 آیات) کلیسیا – یونانی میںekklesia (بلائے ہوئے لوگوں کی جماعت) کا باضابطہ طور پر آغاز ہوا۔ اُس دن تین ہزار لوگوں نے پطرس کے وعظ کے جواب میں یسوع مسیح کی پیروی کرنے کا انتخاب کیا۔

مسیحیت میں آنے والے ابتدائی نومُرید یہودی تھے، اور کلیسیا کا مرکز یروشلیم تھا۔ اِس وجہ سے مسیحیت ابتدائی طور پر یہودیوں کے فرقوں جیسے کہ فریسیوں، صدوقیوں، اور اسینیوں میں سے ہی ایک فرقے کے طور پر جانی جاتی تھی۔ تاہم جس تعلیم کی منادی رسول کر رہے تھے وہ یہودی گروہوں کی تعلیم سے بالکل مختلف تھی ۔ یسوع یہودی مسیح /مسیحا(مسح کیا گیا بادشاہ) تھا جو شریعت کو پورا کرنے(متی 5 باب 17آیت) اور اپنی موت کی بنیاد پر نیا عہد تشکیل دینے آیا تھا(مرقس 14 باب 24آیت)۔ اِس پیغام نے اور اِس کی وجہ سےجنم لینے والے اِس الزام نے کہ یہودیوں نے اپنے مسیحا کو خود ہی قتل کر دیا یہودیوں کے اندر شدید غم و غصے کو جنم دیا۔ پس ترسیس کے ساؤل کی طرح بہت سےاور یہودی رہنماؤں نے "اِس تعلیم " کو ختم کرنے کی کوشش کی (اعمال 1 باب 2- 9 آیات)۔

یہ کہنا بالکل درست ہوگا کہ مسیحیت کی جڑیں یروشلیم میں ہیں۔ پرانے عہد نامے نے نئے عہد نامہ کی بنیاد رکھی، اِس لئے پرانے عہد نامہ کے علم کے بغیر مسیحیت کو مکمل طور پر سمجھنا ناممکن ہے (دیکھیں متی کی انجیل اور عبرانیوں کے نام خط)۔ پرانا عہد نامہ مسیح (نجات دہندہ )کی ضرورت کے بارے میں بیان کرتا ہے، جس میں مسیحا کے منتظر لوگوں کی تاریخ پائی جاتی ہے، اوریہ عہد نامہ مسیح کی آمد کی پیشن گوئی بھی کرتا ہے۔ نیا عہد نامہ مسیح کی آمد اور گناہ سے نجات کے لئے اُس کے کام کو بیان کرتا ہے۔ یسوع نے اِس بات کو ثابت کرتے ہوئے کہ وہ درحقیقت وہی مسیحا ہے جس کے بارے میں پرانے عہد نامے میں پیشن گوئیاں کی ہیں، اپنی زندگی میں قریباً 300 سے زیادہ مخصوص پیشن گوئیوں کو پورا کیا۔

ابتدائی کلیسیا کی افزائش

پنتکست کے تھوڑے عرصے بعد کلیسیا میں غیر یہودیوں کے لئے بھی دروازے کھُل گئے۔مبشر فِلپس نے سامریوں میں مسیح کی منادی کی (اعمال 8 باب 5 آیت) اور اُن میں سے بہت سے مسیح پر ایمان لے آئے۔ پطرس رسول نے غیر قوم کے کرنیلیس کے گھرانے میں منادی کی (اعمال 10 باب )، اور اُنہوں نے بھی رُوح القدس پایا۔ پولُس رسول نے (جو کہ بطورِ ساؤل پہلے کلیسیا کو ایذا پہنچانے میں بڑے پیمانے پر سرگرم تھا) انجیل کو تمام روم اور یونان میں پھیلا دیا (اعمال 28 باب 16 آیت) اور ممکنہ طور پر وہ اِس تعلیم اور پیغام کو سپین تک بھی لے کر گیا۔

سن70بعد از مسیح تک یروشلیم برباد ہو گیا،اُس وقت تک نئے عہد نامہ کی زیادہ تر کتابیں مکمل ہو چکی تھیں، اور کلیسیاؤں میں گردش کر رہی تھیں۔ اگلے 240سالوں تک مسیحیوں کو روم نے بعض اوقات مختلف وجوہات کی بناء پر اور بعض اقات شاہی فرمانوں کے تحت بہت اذیتیں دیں۔

دوسری اور تیسری صدی میں مسیحیوں کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے کلیسیائی قیادت زیادہ سے زیادہ منظم ہوتی چلی گئی۔اِس عرصے کے دوران بہت سی بدعات نے سر اُٹھایا جن کو ردّ بھی کیا گیا، اور نئے عہد نامہ کے کینن (مخصوص کتابوں کے معتبر اور الہامی ہونے )پر اتفاق کیا گیا۔ ایذا رسانیوں میں اضافہ جاری رہا۔

رومی کلیسیا کی ابتدا

سن312 بعد از مسیح میں رومی شہنشاہ قسطنطین نےمسیحیت کو قبول کرنے کا دعویٰ کیا۔ تقریباً 70سال بعد تھیوڈوسیئس کے دورِ حکومت کے دوران مسیحیت رومی سلطنت کا سرکاری مذہب بن گئی۔ بشپوں کو حکومت میں اعلیٰ اعزاز کی مقام پر فائز کیاجانے لگا اور سن400 بعد از مسیح تک "رومی" اور "مسیحی" الفاظ مترادف اصطلاحات کے طور پر استعمال ہونے لگے۔

قسطنطین کے بعد مسیحیوں پراُن کے ایمان کی وجہ سے ظلم و ستم ہونا بند ہو گیااِس کے برعکس اِس دوران بُت پرستوں کو اُس وقت تک تکالیف دینے کا سلسلہ شروع ہو گیا جب تک وہ اپنی بُت پرستی کو ترک کر کے مسیحیت کو قبول نہ کر لیتے۔ اِس طرح کی زبردستی کی تبدیلیوں کی وجہ سے بہت سے لوگ دِل کی حقیقی تبدیلی کے بغیر ہی کلیسیا میں شامل ہو گئے۔یوں یہ بُت پرستی سے مسیحیت میں آنے والے نو مرید اپنے ساتھ اپنے بُتوں کو بھی لائے اور اُن رسموں کو بھی مانتے رہے جن کے وہ عادی تھے۔ اِس طرح کلیسیا میں بڑے پیمانے پر تبدیلی آئی اور مختلف طرح کی شبیہات، وسیع فنِ تعمیر، زیارتیں، اور مقدسوں کی تعظیم ابتدائی کلیسیا کی پرستش میں شامل ہو گئیں۔ تقریباً اِسی دور میں کچھ مسیحی روم سے پیچھے ہٹ گئے، اور اُنہوں نے راہبوں کی طرح تنہائی میں رہنا شروع کر دیا، اور بچّوں کے بپتسمے کو حقیقی گناہ سے پاک ہونے کے ایک ذریعے کے طور پر متعارف کرا دیا گیا۔

آئندہ صدیوں کے دوران کلیسیا کے حتمی عقائد والہیاتی تعلیمات کے تعین، مذہبی بدعنوانیوں کے خاتمے، اور جنگیں لڑنے والے فریقین کے درمیان امن قائم کرانے کی کوششوں میں مختلف کلیسیائی مجالس منعقد کی گئیں۔ جیسے ہی رومی حکومت کمزور ہوئی، کلیسیا اور طاقتور بن گئی، اور مشرقی اور مغربی کلیسیاؤں کے درمیان بہت سے اختلافات پیدا ہو گئے ۔ روم میں واقع مغربی (لاطینی) کلیسیا نے دیگر تمام کلیسیاؤں پر رسولی اختیار رکھنے کا دعویٰ کر دیا۔ روم کے بشپ نے اپنے آپ کو "پوپ" (باپ) کہلوانا شروع کر دیا۔ قسطنطنیہ میں واقع مشرقی (یونانی) کلیسیا اِس کے ساتھ متفق نہ ہوئی۔ سن 1050بعد از مسیح میں الہیاتی ، سیاسی، طرزِ عمل ، اور لسانیاتی تقسیم نےبڑے پیمانے پر پیدا ہونے والی فرقہ واریت میں اہم کردار ادا کیا، جس میں رومن کیتھولک (عالمگیر) مغربی کلیسیا اور اِیسٹرن آرتھوڈکس یعنی مشرقی کلیسیا نے تمام اتحاد ختم کرتے ہوئے ایک دوسرے سے تعلقات ختم کر دیئے۔

قُرونِ وسطی دور (مِڈل ایجز)

یورپ میں قُرُونِ وسطی دور کے دوران رومن کیتھولک نے اپنے طاقتور اختیار کو جاری رکھا، اِس کلیسیا کے پوپ زندگی کے ہر شعبے پر اختیار رکھنے کا دعویٰ کرتے تھے اور اُن کا رہن سہن بادشاہوں جیسا تھا۔ کلیسیا کی قیادت میں ہر ایک مقام پر فساد اور لالچ پایا جاتا تھا۔ 1095سے 1204تک پوپوں نے مسلمانوں کی ترقی کو ختم کرنے اور یروشلیم کو آزاد کرانے کی کوشش میں خونریز اور بہت مہنگی صلیبی جنگوں کے سلسلے کو شروع کرنے اور جاری رکھنے کی توثیق کی۔

اصلاحِ کلیسیا

کئی سالوں تک، کئی افراد نےرومن کیتھولک کلیسیاکی طرف سے کی جانے والی مذہبی، سیاسی، اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر توجہ دلانے کی کوشش کی۔مگر سب کو مختلف طریقوں سے خاموش کرا دیا گیا۔ لیکن 1517میں جرمنی کے ایک راہب مارٹن لوتھر نے رومن کیتھولک چرچ کے خلاف سخت موقف اختیار کیا اور اُس نے جو کچھ کہا اُسے سب نے سُنا۔ لوتھر کے ساتھ ہی پروٹسٹنٹ تحریک نے جنم لیا اور یہی چیز قرون وسطی دور کے اختتام کا سبب بھی بنی۔

مارٹن لوتھر، کیلون اور زوِنگلی جیسے اصلاح کار علمِ الٰہیات کے کچھ اہم نکات پر باہمی طور پر اختلاف ِ رائے رکھتے تھے، لیکن پھر بھی وہ کلیسیا کی روایات کے مقابلے میں بائبل کے اعلیٰ اختیار پر زور دیتے تھے اور اِس حقیقت پر متفق تھے کہ گنہگار اپنے اعمال کی بنیاد پر نہیں بلکہ صرف فضل سے، ایمان کے وسیلہ سے نجات پاتے ہیں (افسیوں 2 باب 8- 9آیات)۔

اگرچہ رومن کیتھولک کلیسیا نے یورپ میں زور پکڑے رکھا اور پروٹسٹنٹ اور کیتھولک کلیسیاؤں اور اُن کے پیروکاروں کے درمیان جنگوں کا سلسلہ بھی جاری رہا لیکن بالآخر تحریک اصلاح نے رومن کیتھولک کلیسیا کی طاقت کو کامیابی سے بڑے پیمانے پر ختم کر دیا اور یورپ میں جدید دور کے لئے دروازے کھولنے میں بھرپور کردار ادا کرتے ہوئے مدد فراہم کی۔

مشن کا دور

1790سے 1900تک کلیسیا نے مشنری کام میں بے مثال دِلچسپی ظاہر کی۔ نوآبادکاریوں نے مشن کی ضرورت کے لئےکلیسیاؤں کی آنکھیں کھول دیں، اور صنعت کاری نے ایسے لوگ فراہم کئے جو مشنریوں کومالی امداد دینے کے لئے مالی صلاحیت رکھتے تھے۔ مشنری دُنیا بھر میں انجیل کی منادی کرتے تھے جس کے نتیجہ میں دُنیا بھر میں گرجا گھر تعمیر کئے جانے لگے ۔

جدید کلیسیا

موجودہ دور میں رومن کیتھولک کلیسیا اور اِیسٹرن آرتھوڈکس کلیسیا نے اپنے ٹوٹےہوئے تعلقات کو بحال کرنے کے لئے اقدامات کر لئے ہیں، جیسے کیتھولک اور لوتھرن کلیسیا نے بھی کئے ہیں۔ بشارتی کلیسیا مضبوط اور خودمختار ہے اور اُس نے اصلاحی علم ِ الہیات میں اپنی جڑیں مضبوطی سے قائم کی ہیں۔ کلیسیا کے اندر پینٹی کاسٹل ، کرشماتی کلیسیا، بین المذاہب تحریک کا پرچار کرنے والے گروہ اور مختلف طرح کی بدعتیں بھی پیدا ہو چکی ہیں۔

ہم اپنی تاریخ سے کیا سیکھتے ہیں

اگر ہم کلیسیا کی تاریخ سے کچھ اور نہیں بھی سیکھتے تو بھی ہمیں کم از کم "مسیح کی محبت کو اپنے دِلوں میں کثرت سے بسنے دینا چاہیے " (کلیسیوں 3 باب 16 آیت)۔ ہم میں سے ہر ایک مسیحی ایماندار بائبل مُقدس کو جاننے اور اُس کے مطابق زندگی گزارنے کا ذمہ دار ہے۔ جب کلیسیائیں بائبل کی سکھائی ہوئی تعلیمات کو بھول جاتی ہیں اور مسیح کی تعلیم کو نظر انداز کرتی ہیں تواُن کے درمیان ابتری اور بے ترتیبی حکمرانی کرنا شروع کر دیتی ہے۔

آج بہت سی کلیسیائیں ہیں، لیکن انجیل ایک ہی ہے۔ یہ وہی ایمان ہے جو"مقدسوں کو ایک ہی بار سونپا گیا تھا" (یہوداہ3)۔ خُدا کرے کہ ہم اُس ایمان کو محفوظ رکھنے اور بغیر تبدیلی کے اُسےاگلی نسلوں تک منتقل کرنے میں ایماندار رہیں، اور خُدا اپنی کلیسیا کی تعمیر کے لئے اپنے وعدے کو پورا کرتا رہے۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

مسیحیت کی تاریخ کیا ہے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries