settings icon
share icon
سوال

خُدا نے ہمیں چار اناجیل کیوں دی ہیں؟

جواب


: خدا نےہمیں ایک کی بجائے چار اناجیل کیوں دی ہیں ذیل میں اسکے بارے میں چند وجوہات پیش کی جاتی ہیں :

‌أ. مسیح کی مکمل تصویر پیش کرنے کےلیے۔اگرچہ تمام بائبل خدا کا الہامی کلام ہے (2تیمتھیس 3باب 16آیت) مگر خدا نے مختلف پسِ منظر اور شخصیات کے حامل انسانی مصنفین کو استعمال کیا کہ وہ اپنی تحریری صلاحیتوں کے وسیلہ سے اُس کے کام کی تکمیل کریں ۔ ہر انجیل کے مصنف کے ذہن میں اپنی انجیل کی تحریر کےلیے ایک الگ مقصد تھا اور اس مقصد کے حصول کےلیے ہر مصنف نے یسوع مسیح کی شخصیت اور خدمت کے ایک الگ پہلو پر زور دیا ہے ۔

متی اپنی انجیل کو یہودی لوگوں کے لیے تحریر کر رہا تھا ۔ اُس کا ایک مقصد یہ تھا کہ وہ یسوع مسیح کے نسب نامے اور پرانے عہد نامے کی پیشن گوئیوں کے ذریعے یہ واضح کرے کہ یسوع ہی وہ مسیحا ہے جس کی بڑی دیر سے توقع کی جارہی تھی پس اُس پر ایمان لایا جانا چاہیے ۔ متی نے اِس بات پر زور دیا ہے کہ یسوع وعدہ کیا ہوا بادشاہ اور " ابنِ داؤد " ہے جو اسرائیل کے تخت پر ہمیشہ تخت نشین رہے گا ( متی 9باب 27آیت؛ 21باب 9آیت)۔

برنباس کا کزن مرقس یسوع مسیح کی زندگی کے حالات کا عینی شاہد اوراس کے ساتھ ساتھ پطرس رسول کا دوست بھی تھا۔ مرقس نے اپنی انجیل غیر یہودی لوگوں کے لیے لکھی تھی یہی وجہ ہے کہ مرقس کی انجیل میں ایسی باتیں نہیں پائی جاتیں جو یہودی لوگوں کےلیے اہم تھیں مثلاً( یسوع کا نسب نامہ، یسوع کی اپنے زمانہ کے یہودی قائدین کے ساتھ بات چیت ، پرانے عہد نامے کے حوالہ جات ،وغیرہ)۔ مرقس مسیح کو دُکھ اُٹھانے والے خادم کے طور پر پیش کرتا ہے جو خدمت کروانے نہیں بلکہ اپنی جان بہتیروں کےلیے فدیہ میں دینے کےلیے آیا تھا ( مرقس 10باب 45)۔

لوقا"پیارا طیب" (کلسیوں 4باب 14آیت) ،مبشر اور پولس رسول کا ساتھی تھا ۔ اُس نےدو کتابیں یعنی لوقا کی انجیل اور رسولوں کے اعمال تحریر کی تھیں۔ لوقا نئے عہد نامے کا واحد غیر یہودی مصنف ہے۔ بہت طویل عرصے سے لوگ لوقا کو ایک مستند ماہرِ تاریخ دان کے طور پر قبول کرتے آئے ہیں اور نسب ناموں اور تاریخی مطالعہ کی تصانیف میں اِس کا حوالہ دیتے ہیں ۔ تاریخ دان کی حیثیت سے لوقا بیان کرتا ہے کہ اُس نے بھی مناسب جانا کہ وہ مسیح کی زندگی کے واقعات کو عینی شاہدین کے بیانات کی بنیاد پر مکمل ترتیب سے سلسلہ وار لکھے (لوقا 1باب 1-4آیات)۔ کیونکہ لوقا خاص طور پر تھیفلس کے لیے لکھ رہا تھا جو بظاہر غیر قوم کا ایک معتبر شخص تھا لہذا اُس کی انجیل غیر یہودی لوگوں کوذہن میں رکھتے ہوئے تحریر کی گئی تھی اور اُس کا ارادہ اور مقصداِس بات کو ثابت کرنا معلوم ہوتا ہے کہ مسیحی ایمان تاریخی لحاظ سے قابلِ اعتماد اور قابلِ تصدیق بیانات پر مشتمل ہے ۔ لوقا مسیح کی بشریت پر زور دیتے ہوئے اکثر اُس کا حوالہ " ابنِ آدم "کے طور پر دیتا ہے اور بہت سی ایسی تفصیلات پیش کرتا ہے جو دوسری انا جیل کے بیانات میں نہیں پائی جاتیں ۔

یوحنا کی انجیل یوحنا رسول نے لکھی ہے ۔ یہ دوسری تین اناجیل سے کا فی الگ ہے ۔ اِس میں مسیح کی شخصیت اور ایمان کے مفہوم کے تعلق سے علم الہیات کا بہت سا مواد پایا جاتا ہے ۔ متی ، مرقس اور لوقا کی اناجیل کو "اناجیل ِ مماثلہ" کے طور پر بیان کیا جاتا ہے ۔ کیونکہ اِن کا طرزِ تحریر اور مواد کافی حد تک ایک جیسا ہے اور اس لیے بھی کہ یہ اناجیل مسیح کی زندگی کا خلاصہ پیش کرتی ہیں ۔ لیکن یوحنا کی انجیل یسوع کی پیدایش یا زمینی خدمت کے ساتھ شروع نہیں ہوتی بلکہ یہ خدا کے بیٹے کے مجسم ہونے سے پہلے کی سر گرمیوں اور خصوصیات کے ساتھ شروع ہوتی ہے ( یوحنا 1باب 14آیت)۔ یوحنا کی انجیل مسیح کی الوہیت پر زور دیتی ہے اور یہ بات یوحنا کی طرف سے استعمال کیے گئے الفاظ جیسے کہ " کلام خدا تھا " ( یوحنا 1باب 1آیت)، " دنیا کا منجی" ( یوحنا 4باب 42آیت)، " خدا کا بیٹا " ( باربار استعمال ہونے والے الفاظ)، اور " خداوند اور ۔۔۔ خدا "(20باب 28آیت) میں دکھائی دیتی ہے ۔ یوحناکی انجیل میں اپنی الوہیت کو یسوع " مَیں ہوں " جیسے دعوؤں کے ذریعے سے کئی بار ثابت کرتا ہے ؛ اِ ن میں سے سب سے زیادہ قابلِ ذکر یوحنا8باب 58آیت ہے جس میں یسوع بیان کرتا ہے کہ "پیشتر اُس سے کہ ابرہام پیدا ہوا مَیں ہوں" (خروج3باب 13-14آیات کے ساتھ موازنہ کریں) ۔ یوحنا اپنے زمانے کے غناستی مذہبی فرقے کی غلطی کو ظاہر کرنے کے لیے یسوع کی بشریت پر بھی زور دیتا ہے کیونکہ یہ فرقہ مسیح کی بشریت پر ایمان نہیں رکھتا تھا ۔ یوحنا کی انجیل اپنے اصل مقصد کو اِن الفاظ میں بیان کرتی ہے : "یسوع نے اور بہت سے معجزے شاگردوں کے سامنے دکھائے جو اِس کتاب میں لکھے نہیں گئے۔ لیکن یہ اِس لئے لکھے گئے کہ تم ایمان لاؤ کہ یسوع ہی خُدا کا بیٹا مسیح ہے اور ایمان لا کر اُس کے نام سے زندگی پاؤ" (یوحنا20باب 30-31آیات)۔

لہذا یسوع مسیح کی زندگی کی چار مختلف مگر یکساں طور پر درست تفصیلات کی موجود گی اُس کی شخصیت اور خدمت کے مختلف پہلو ؤں کو ظاہر کرتی ہے ۔ اس لحاظ سے ہر بیان ایک مختلف رنگ کے دھاگے کی طرح ہے جو اُسکی ذات کی تصویر کو مکمل کرنے کےلیےایسی پیچیدگی سے بُنا گیا ہے جو بیان سے باہر ہے ۔ گوکہ ہم یسوع مسیح کے بارے میں ہر بات کو مکمل طور پر نہیں سمجھ سکتے (یوحنا 20باب 30آیت) لیکن چار اناجیل کے وسیلہ سے ہم کافی اچھے طور پر سمجھ سکتے ہیں کہ وہ کون ہے اور اُس نے ہمارے لیے کیا کِیا ہے تاکہ اُس پر ایمان کے وسیلہ سے ہم ہمیشہ کی زندگی پا سکیں ۔

‌ب. ہمیں ان بیانات کی حقانیت کی تصدیق کرنے کے قابل بنانے کےلیے ۔بائبل ابتدائی ادوار سے بیان کرتی آرہی ہے کہ عدالت میں صرف ایک عینی شاہد کی گواہی کی بناء پر کسی شخص کے خلاف قانونی فیصلہ نہیں دیا جا سکتا تھا بلکہ قانونی فیصلے کےلیے کم از کم دو یا تین گواہ ضروری تھے ( استثنا 19باب 15آیت)۔ اِس لحاظ سے یسوع مسیح کی شخصیت اور زمینی خدمت کے بارے میں مختلف طرح کی تفصیلات کی موجودگی ہمیں اس معلومات کی حقانیت کا اندازہ لگانے کے قابل بناتی ہے جو یسوع کی ذات سے تعلق رکھتی ہے ۔

سائمن گرین لیف نےجو عدالت میں قابل ِ قبول ثبوت کی تشکیل کے حوالہ سے ایک نامور اور انتہائی اعلیٰ عہدیدار تھا چاروں اناجیل کی قانونی نقطہ ِ نظر سے جانچ پڑتال کی تھی ۔ اُس نے جانا تھا کہ چاروں اناجیل میں عینی شاہدین کے دیئے گئے بیانات آپس میں متفق ہیں گوکہ ہر مصنف کا کسی تفصیل کو خارج یا شامل کرنےکا فیصلہ دوسرے مصنفین سے مختلف تھا اِس صورت میں یہ تفصیلات قابلِ اعتماد اور معلومات کے خود مختار ذرائع ہیں جو اہم ثبوت کی حیثیت سے قانونی عدالت میں قابل ِ قبول ہو ں گے ۔ اگر اناجیل میں ایک جیسی معلومات ہوتی جو بالکل ایک طرح کی تفصیلات اور ایک جیسے نقطہ نظر کے ساتھ لکھی ہوتی تو یہ عمل ملی بھگت کی جانب اشارہ ہونا تھا۔ دوسرے الفاظ میں کہیں تو اس لحاظ سے ایک ایسا وقت بھی گزرا ہونا تھا جب مصنفین " اپنی کہانیوں کو ترتیب دینے " سے پہلے اکٹھے ہوئے تھے تاکہ وہ اپنی تصانیف کو قابلِ یقین بنا سکیں۔ اناجیل میں پائے جانے والے اختلافات اِن تصانیف کی خودمختار نوعیت کو بیان کرتے ہیں ۔ پس چاروں اناجیل کی تفصیلات کی خود مختار نوعیت (جو معلومات کے لحاظ سے متفق مگر نقطہ نظر کے لحاظ مختلف ہے) ، تفصیلات کی طوالت اور اِن میں درج واقعات اِس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اناجیل میں موجود یسوع مسیح کی زندگی اور خدمت کی تفصیلات حقیقی اور قابلِ اعتبارہیں ۔

‌ج. مستعدی سےسچائی کی تلاش کرنے والوں کے انعام کےلیے ۔اناجیل کے علیحدہ علیحدہ مطالعے سے بہت سی معلومات حاصل ہو سکتی ہے ۔ لیکن یسوع مسیح کی خدمت کے مخصوص واقعات کی مختلف تفصیلات کا آپسی موازنہ کرنے سے مزید بہت زیادہ معلوما ت حاصل کی جا سکتی ہیں ۔ مثال کے طور پر متی 14باب میں یسوع کے 5000 لوگوں کو کھانا کھلانے اور پانی پر چلنے کے بارے میں بیان کیا جاتا ہے ۔ متی 14باب 22آیت میں ہمیں بتایا جاتا ہے کہ " یسوع نے شاگردوں کو مجبور کیا کہ جب تک وہ لوگوں کو رخصت کرتا ہے شاگرد کشتی میں سوار ہو کر اُس سے پہلے پار چلے جائیں۔" کوئی شخص یہ بھی پوچھ سکتا ہے کہ اُس نے ایسا کیوں کیا ؟ متی کی انجیل میں اِس بیان کی کوئی واضح وجہ نہیں بیان کی جاتی ۔ لیکن جب ہم اِس تفصیل کو مرقس 6 باب میں بیان کردہ تفصیل کے ساتھ جوڑتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ شاگرداُس اختیار کی بدولت جو یسوع نے اُن کودو دو کر کے بھیجنے کے وقت دیا تھا بدروحوں کو نکالنے اور لوگوں کو شفا دینے کے بعد واپس آرہے تھے ۔ لیکن جب وہ واپس آئے تو اپنے مقام سے نا واقف اور " بڑے فخر " میں تھے اور یسوع کو نصیحت کرنے لگے ( متی 14باب 15آیت)۔ لہذا شام کے وقت اُن کو گلیل کی دوسری جانب بھیجنے کے ذریعے یسوع اُن پر دو باتوں کو عیاں کرتا ہے ۔ جب وہ رات کے پچھلے پہر کے قریب تک اکیلے اپنی خود اعتمادی سے آندھی اور لہروں سے لڑتے رہے ( مرقس 6باب 48- 50آیات) تو اُن کو اِس بات کا احساس ہواکہ (1)وہ اپنی صلاحیتوں سے خدا کےلیے کچھ بھی نہیں کر سکتے، (2)اور اگر وہ یسوع کو پکارتے اور اُس کی قوت پر انحصار کرتے ہیں تو کچھ بھی ناممکن نہیں ۔ ایسے بہت سے حوالہ جات ہیں جن میں اِسی طرح کے " نایاب موتی" پائے جاتے ہیں جو صرف اُن مستعد طالب علموں کو حاصل ہوتے ہیں جو خدا کے کلام کے مختلف حوالہ جات کا موازنہ کرنے کےلیے وقت نکالتے ہیں۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

خُدا نے ہمیں چار اناجیل کیوں دی ہیں؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries