settings icon
share icon
سوال

مسیحی علمِ آثارِ قدیمہ کیوں اہم ہے؟

جواب


آثارِ قدیمہ کے لئے مستعمل انگریزی لفظ " Archaeology" دو یونانی الفاظ کا مرکب ہے۔اِس میں لفظ "archae"کے معنی ہیں "قدیم" اور "logos"کے معنی ہیں "علم"؛ پس علمِ آثارِ قدیمہ کی انگریزی اصطلاح کے معنی ہیں "قدیم چیزوں کا مطالعہ یا علم"۔آثارِ قدیمہ کا ماہردراصل انڈیانا جونز جیسےکسی فرد سے کہیں بڑھ کر ہے جسے ہم عجائب گھر میں رکھنے کے لئے پُرانی مصنوعات کی تلاش کے لئے دُنیا بھر میں گھومتا پھرتا دیکھتے ہیں۔ آثارِ قدیمہ ایک سائنس ہے جوماضی کی چیزوں کو دریافت کر کے اور اُن کے بارے میں ماضی کی معلومات کو اکٹھا کر کے قدیم تہذیبوں کا مطالعہ کرتی ہے۔ مسیحی آثارِ قدیمہ اُن قدیم ثقافتوں کے مطالعہ کی سائنس ہے جنہوں نے مسیحیت اور یہودیت اور یہودی اور مسیحی ثقافتوں کو متاثر کیا ہے۔ مسیحی ماہرینِ آثارِ قدیمہ نہ صرف ماضی کے بارے میں نئی چیزوں کی دریافت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، بلکہ وہ ماضی کی اُن چیزوں کی تصدیق کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں جن کے بارے میں ہم پہلے سے جانتے تھے اور یوں وہ بائبل کےدور کے لوگوں کے رسوم و رواج اور اطوار کی سوجھ بوجھ میں اضافہ کر رہے ہیں۔

بائبل کا متن اور دوسرے تحریری ریکارڈمعلومات کے نہایت اہم ذرائع ہیں جو بائبل میں مذکور قدیم لوگوں کی تاریخ کے بارے میں ہمارے پاس موجود ہیں۔ لیکن اگر صرف اِنہی ریکارڈوں پر اکتفا کیا جائے تو بہت سارے سوالات کے جوابات نہیں ملتے۔ پس اُن سوالات کے جوابات کے لئے مسیحی علمِ آثارِ قدیمہ کے ماہرین ہیں۔ یہ اُس جُزوی تصویر کو مکمل کر سکتے ہیں جسے بائبل کے بیانات فراہم کرتے ہیں۔ قدیم کُوڑے کے ڈھیروں اور اُجاڑ شہروں کی کھدائی نے ایسے حصے اور ٹکڑے فراہم کئے ہیں جو ہمیں ماضی کے متعلق اشارے فراہم کرتے ہیں۔ مسیحی آثارِ قدیمہ کا مقصد قدیم لوگوں کی مادی مصنوعات کے ذریعے پُرانے اور نئے عہد نامے کے بُنیادی حقائق کی تصدیق کرنا ہے۔

مسیحی علمِ آثارِ قدیمہ کو 19ویں صدی تک سائنس کے طور پر تسلیم نہیں کیا گیاتھا۔ مسیحی علمِ آثارِ قدیمہ کی بنیاد جوہان جان، ایڈورڈ روبِنسن، اور سر فلنڈر پیٹری نے رکھی۔ ولیم ایف البرائٹ اِس میدان میں20 ویں صدی کی ممتاز ترین شخصیت کے طور پر اُبھرا۔ یہ البرائٹ ہی تھا جس نے بائبل کی روایات کی ابتدا اور اعتماد پر ہونے والے عصرِ حاضر کی مباحثوں میں مسیحی آثارِ قدیمہ کو نہایت مقبولیت بخشی۔یہ البرائٹ اور اُس کے طُلبا ہی تھے جنہوں نے بائبل میں مذکور تاریخی واقعات کے لئے بہت زیادہ مادی ثبوت فراہم کئے۔ تاہم آج ایسا لگتا ہے کہ جتنے ماہرینِ علمِ آثارِ قدیمہ بائبل کے دُرست ہونے کے ثبوت پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اُتنے ہی ماہرین بائبل کو غلط ثابت کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔

ہمیں بے دین دُنیا کی طرف سے مسیحیت پر ہونے والے نئے حملوں کو جاننے کے لئے زیادہ دُور جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایک مثال ڈِسکوَری چینل پر "دا ۔ ڈا وِنسی کوڈ" دستاویزی ڈرامے جیسے نشر ہونے والے بہت سے پروگرام ہیں۔ دیگر پروگراموں کا تعلق مسیح یسوع کی تاریخی شخصیت کے ساتھ ہے۔ جیمز کیمرون کی جانب سے پیش کردہ ایک پروگرام نے دلیل پیش کی کہ یسوع کا تابوت اور قبر مل چکے ہیں۔ اِس "دریافت" سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ یسوع مُردوں میں سے زندہ نہیں ہوا تھا۔ جو بات اِس پروگرام میں نہیں بتائی گئی وہ یہ تھی کہ یہ تابوت بہت پہلے ہی دریافت ہو چکا تھا اور یہ بھی پہلے ہی سے ثابت ہو چکا تھا کہ یہ یسوع مسیح کا تابوت نہیں ہے۔ اور یہ علم اور ثبوت مسیحی ماہرِ ین آثارِ قدیمہ کی انتھک محنت کے ذریعے حاصل کیا گیا تھا۔

یہ آثارِ قدیمہ کے ثبوت ہی ہیں جو قدیم دور کی زندگی اور وقتوں کے بارے میں ممکنہ طور پر بہترین ٹھوس معلومات کو فراہم کرتے ہیں۔ جب قدیم مقامات کی کھدائی پر درُست سائنسی طریقوں کا اطلاق کیا جاتا ہے تو سامنے آنے والی معلومات ہمیں قدیم لوگوں اور اُن کی ثقافتوں کا گہرا ادراک فراہم کرتی ہے اور ثابت کرتی ہے کہ بائبل کا متن درُست ہے۔ دُنیا بھر کے ماہرین کے ساتھ بانٹی جانے والی اِن دریافتوں کی منظم ریکارڈنگ اُن لوگوں کی زندگیوں پر ہمیں مکمل معلومات فراہم کر سکتی ہیں جنہوں نے بائبل کے ادوار میں زندگیاں گزاری ہیں۔ مسیحی آثارِ قدیمہ اُن اوزاروں میں سے صرف ایک ہے جسے مفسرین بائبل کے بیانات اور یسوع مسیح کی خوشخبری کے مکمل دفاع کو پیش کرنے کے لئے استعمال کر سکتے ہیں۔ اکثر جب دوسرے لوگوں کے ساتھ مسیحی تعلیمات کو بانٹا جاتا ہے تو اُس وقت ہم سے پوچھا جاتا ہے کہ ہم کیسے جانتے ہیں کہ بائبل سچی ہے۔ جو جوابات ہم دے سکتے ہیں اُن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ مسیحی ماہرینِ آثارِ قدیمہ کی محنت کے وسیلہ سے بائبل کے بہت سے حقائق کی تصدیق کی جا چکی ہے۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

مسیحی علمِ آثارِ قدیمہ کیوں اہم ہے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries