settings icon
share icon
سوال

دہریت کیا ہے؟

جواب


دہریت ایسا نظریہ ہے جس کے مطابق خدا موجود نہیں ہے ۔ دہریت کوئی نیا نظریہ نہیں ہے داؤد زبور 14 کی 1آیت میں دہریت کا ذکر کرتا ہے جسے اُس نے قریباً 1000سال قبل از مسیح میں لکھا تھا : " احمق نے اپنے دِل میں کہا ہے کہ کوئی خُدا نہیں "۔ حالیہ اعدادو شمار ایسے لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی نشاندہی کرتے ہیں جو دہریت کے پیروکار ہونے کے دعویدار ہیں اور عالمی سطح پرایسے لوگوں کی تعداد10فیصد سے زیادہ ہے ۔ لہذا کیا وجہ ہے کہ بہت سے لوگ دہریت میں شمولیت اختیار کرتے جا رہے ہیں ؟ کیا دہریت واقعی منطقی نقطہ ِ نظر پر مبنی ہے جیسا اس میں موجود لوگ دعویٰ کرتے ؟

یہاں پر سوال یہ بھی ہے کہ دہریت موجود ہی کیوں ہے ؟ خدا خود کو لوگوں پر کیوں ظاہر نہیں کر دیتا تاکہ ثابت ہو جائے کہ وہ موجود ہے ۔ یقیناً اگر خدا خود کو ظاہر کردیتا ہے تو اِس طرح کے تمام خیالات جاتے رہیں گے اور ہر شخص اُس پر ایمان بھی لے آئے گا ! لیکن یہاں پر مسئلہ یہ ہے کہ خدا محض لوگوں کو اس بات پر قائل کرنا نہیں چاہتا کہ وہ موجود ہے ۔ بلکہ خدا چاہتا ہے کہ لوگ ایمان کے ذریعے اُس کی ذات کا یقین کریں ( 2پطرس 3باب 9آیت) اور ایمان ہی کے وسیلہ سے اُس کے نجات کے تحفے کو قبول کریں (یوحنا 3باب 16آیت)۔ پرانے عہد نامے میں خدا نے کئی بار واضح طور اپنی موجودگی کا اظہار کیا تھا( پیدایش 6- 9ابواب؛ خروج 14باب 21-22آیات؛ 1سلاطین 18باب 19-31آیات)۔ کیا لوگ ایمان رکھتے تھے کہ خدا موجود ہے ؟ ہاں وہ ایمان رکھتے تھے۔ کیا وہ اپنے بُرے کاموں سے باز آگئے اور خدا کی فرمانبرداری کرنے لگے ؟ نہیں! اگر کوئی شخص ایمان کے ذریعے خدا کی موجودگی کو قبول کرنے کو راضی نہیں ہوتا تو یقیناً وہ ایمان کے وسیلہ سے یسوع مسیح کو نجات دہندہ کے طور پر قبول کرنے کو بھی تیار نہیں ہو سکتا/سکتی ( افسیوں 2باب 8- 9آیات)۔ خدا چاہتا ہے کہ لوگ محض اُس کی موجودگی کے قائل نہ ہوں بلکہ مسیحی بنیں ( کیونکہ بہت سے لوگ خدا کی ذات کو تو مانتے ہیں مگر مسیحی نہیں ہیں )۔

بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ خدا کی موجود گی کو ہمیشہ ایمان کے ذریعے قبول کیا جانا چاہیے ۔ عبرانیوں 11باب 6آیت بیان کرتی ہے "اور بغیر اِیمان کے اُس کو پسند آنا ناممکن ہے ۔ اِس لئے کہ خُدا کے پاس آنے والے کو اِیمان لانا چاہئے کہ وہ موجُود ہے اور اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا ہے "۔ بائبل ہمیں یاد دلاتی ہے کہ جب ہم ایمان کے وسیلے سے خدا پر یقین اور بھروسہ کرتے ہیں تو ہم مبارک کہلاتے ہیں " یِسُو ع نے اُس سے کہا تُو تو مُجھے دیکھ کر اِیمان لایا ہے ۔ مُبارک وہ ہیں جو بغیر دیکھے اِیمان لائے"( یوحنا 20باب 29آیت)۔

خدا کی موجوگی کو ایمان کے ذریعے سے قبول کیا جانا چاہیے مگر اِس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ خدا پر ایمان رکھنا غیر منطقی بات ہے ۔ بہت سے عمدہ دلائل ہیں جو خدا کی موجودگی کو ثابت کرتے ہیں ۔ بائبل سکھاتی ہے کہ خدا کی موجودگی تمام کائنات میں ( 19زبور 1- 4آیات ) ،قدرت میں ( رومیوں 1باب 18- 22آیات) اور ہمارے اپنے دلوں میں (واعظ 3باب 11آیت)واضح طور پر دکھائی دیتی ہے ۔ ان سب باتوں کے باوجود خدا کی موجودگی کو ثابت نہیں کیا جا سکتا ؛ یہ صرف ایمان کے ذریعےسے قبول کی جانی چاہیے ۔

اس کے ساتھ ، دہریت پر یقین کرنے کےلیے بھی ایمان کی ضرورت ہے ۔ اگر حتمی طور پر یہ بیان دیا جاتا ہے کہ " خدا موجود نہیں ہے "تو اِس کا مطلب یہ ہے کہ بیان دینے والا یہ حتمی دعویٰ کر رہا ہے کہ وہ ہر ایک چیز کو جانتا ہےاور یہ ایسے ہی ہے جیسے ہر چیز کو جاننا اور کائنات میں ہر جگہ موجود ہونا اور وہاں کی ہر چیز کامشاہدہ کرنا ۔ یقیناً ، کوئی بھی دہریہ ایسا دعویٰ نہیں کر ے گا ۔ تاہم جب وہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ خُدا موجود نہیں ہے توحقیقت میں وہ ہر ایک چیز کو جاننے اور ہر جگہ پر موجود ہو کر مشاہدے کے بعد اِس نتیجے پر پہنچنے کا دعویٰ کر رہے ہوتے ہیں کہ خُدا واقعی ہی موجود نہیں ہے۔ دہریے ثابت نہیں کر سکتے کہ خدا سورج کے مرکز میں یا مشتری سیارے کے بادلوں میں یا دور دراز کے ستاروں پر موجود نہیں ۔ چونکہ یہ وہ جگہیں ہیں جن کا مشاہدہ کرنا ہماری صلاحیت سے باہر ہے لہذا یہ ثابت نہیں کیا جا سکتا کہ خدا موجود نہیں ہے ۔ جیسے خدا کی موجودگی کےلیے ایمان کی ضرورت ہے ویسے ہی دہریت کےلیے بھی ایمان ضروری ہے ۔

دہریت کو ثابت نہیں کیا جاسکتا اور خدا کی موجودگی کو ایمان کے ذریعے قبول کیا جا سکتا ہے ۔ مسیحی واضح طور پر ایمان رکھتے ہیں کہ خدا موجود ہے اور اِس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ خدا کی موجودگی ایمان کا معاملہ ہے ۔ اِس کے ساتھ ہم اِس تصور کو بھی مسترد کرتے ہیں کہ خدا پر پھروسہ کرنا غیر منطقی ہے ۔ ہم ایمان رکھتے ہیں کہ خدا کی موجودگی کو واضح طور پر دیکھا ، قابلِ فہم طور پر محسوس کیا اور فلسفیانہ اور سائنسی طور پر ثابت کیا جا سکتا ہے ۔ " آسمان خُدا کا جلال ظاہر کرتا ہے اور فضا اُس کی دستکاری دِکھاتی ہے۔ دِن سے دِن بات کرتا ہے اور رات کو رات حکمت سکھاتی ہے۔ نہ بولنا ہے نہ کلام۔ نہ اُن کی آواز سنائی دیتی ہے۔ اُن کا سُر ساری زمین پر اور اُن کاکلام دُنیا کی اِنتہا تک پُہنچاہے۔ اُس نے آفتاب کے لئے اُن میں خیمہ لگایاہے"(19زبور 1-4آیات)۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

دہریت کیا ہے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries