settings icon
share icon
سوال

نوزائیدہ اور چھوٹے بچّوں کے مرنے کے بعداُنکے ساتھ کیا ہوتا ہے؟بائبل میں جوابدہی کی عمر کے بارے میں کہاں پر لکھا ہوا ہے؟

جواب


"جوابدہی کی عمر " کا تصور یہ ہے کہ بچّے اپنے گناہوں کے لئے خُدا کے سامنے تب تک جوابدہ نہیں ہوتے جب تک کہ وہ ایک مخصوص عمر تک پہنچ نہیں جاتے، اور اگر کوئی بچّہ"جوابدہی کی عمر" تک پہنچنے سے پہلے مر جاتا ہے تو وہ خُدا کے فضل اور ترس کی بدولت فردوس میں داخل کیا جاتا ہے۔ کیا"جوابدہی کی عمر" کا نظریہ بائبلی تعلیمات کے مطابق ہے؟ کیا بائبل میں "بے گناہی یا معصومیت کی عمر" کا ذکر ملتا ہے؟

جوابدہی کی عمر کے متعلق گفتگو میں اکثر اِس حقیقت کو نظر انداز کیا جاتا ہے کہ بچّے خواہ کتنے چھوٹےہی کیوں نہ ہوں وہ بے گناہ ہونے کے مفہوم میں "معصوم" نہیں ہیں۔ بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ اگر چہ شیر خوار یا نوزائیدہ بچّے ذاتی گناہ نہیں کرتے، لیکن موروثی اور منسوب شدہ گناہوں کی وجہ سے تمام لوگ بشمول شیر خوار اور کم سن بچّے خُدا کے سامنے مجرم ہیں ۔ موروثی گناہ وہ ہوتا ہے جو ہمیں ہمارے والدین کی طرف سے منتقل ہوتا ہے۔51 زبور5آیت میں داؤد لکھتا ہے، "دیکھ مَیں نے بدی میں صورت پکڑی اور مَیں گناہ کی حالت میں ماں کے پیٹ میں پڑا"۔ داؤد نے تسلیم کیا کہ وہ پیدائش سے پہلے ماں کے پیٹ میں ہی گنہگار تھا۔ افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ بعض اوقات شیرخوار بچّوں کی موت بھی یہ ثابت کرتی ہے کہ وہ آدم کے گناہ کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں۔ کیونکہ جسمانی اور رُوحانی دونوں طرح کی موت ہی آدم کے اصل بنیادی گناہ کا نتیجہ ہے۔

ہر شخص،خواہ شیرخوار یا بالغ خدا کے سامنے مجرم ہے؛ ہر شخص نے خُدا کی پاکیزگی کو دلگیر کیا ہے۔ خُدا کے سچا عادل اور منصف ٹھہرنے اور کسی انسان کے اُس کے حضور راستباز ٹھہرائے جانے کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ یہ ہے کہ ہر گناہگار یسوع مسیح پر اپنے شخصی نجات دہندہ کے طور پر ایمان لا کر معافی کو حاصل کرے۔ صرف یسوع ہی راستہ ہے۔ یوحنا14باب 6 آیت میں مرقوم ہے یسوع نے کہا "راہ اور حق اور زندگی میں ہوں۔ کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا"۔ پطرس رسول بھی اعمال 4 باب 12 آیت میں بیان کرتا ہے، "اور کسی دوسرے کے وسیلہ سے نجات نہیں کیونکہ آسمان کے تلے آدمیوں کو کوئی دوسرا نام نہیں بخشا گیا جس کے وسیلہ سے ہم نجات پاسکیں۔ " نجات ایک شخصی انتخاب ہے۔

اب اُن شیرخوار اور کم سن بچّوں کے بارے میں کیا کہا جائے جو شخصی انتخاب کی قابلیت نہیں رکھتے؟ جوابدہی کی عمر ایک نظریہ ہے کہ جو جوابدہی کی عمر تک پہنچنے سے پہلے مر جاتے ہیں وہ خُدا کے فضل اور رحم کی بدولت خودبخود نجات پا لیتے ہیں۔ یعنی "جوابدہی کی عمر" ایک عقیدہ ہے کہ جو مسیح کے حق میں یا خلاف فیصلہ کرنے کے قابل ہونے سے پہلے مر جاتے ہیں خُدا اُن سب کو نجات دیتا ہے۔ رومیوں 1 باب 20 آیت کی روشنی میں اِس معاملے پر بات ہو سکتی ہے،"کیونکہ اُس کی اَن دیکھی صفتیں یعنی اُس کی ازلی قدرت اور الُوہیت دُنیا کی پیدائش کے وقت سے بنائی ہوئی چیزوں کے ذریعہ سے معلوم ہوکر صاف نظر آتی ہیں۔ یہاں تک کہ اُن کو کچھ عُذر باقی نہیں"۔ اِس آیت کے مطابق خُدا کے سامنے انسان کے گناہ کی بنیاد اِس حقیقت پر ہے کہ لوگ خُدا کے وجود، اُسکی ذات کی ابدی نوعیت، اور قدرت کے بارے میں جو کچھ "بالکل صاف اور واضح" طور پر دیکھ سکتے ہیں اُس کو ردّ کرتے ہیں۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ بچّے جن کے پاس "صاف طور پر دیکھنے"یا خُد اکے بارے میں دلیل دینے کی قابلیت نہیں ، کیا اُن کی دیکھنے اور دلیل دینے کی قدرتی نااہلیت اُن کو عُذر فراہم نہیں کرے گی؟

تیرہ سال تک کی عمر عام طور پر جوابدہی کی عمر خیال کی جاتی ہے، جس کی بنیاداِس یہودی رواج پر ہے کہ بچّہ 13سال کی عمر میں بالغ ہو جاتا ہے۔ تاہم بائبل براہِ راست 13سال کی عمر کو جوابدہی کی عمر کے طور پر قبول نہیں کرتی۔ کیونکہ بچّوں بچّوں میں فرق ہوتا ہے۔ ایک بچّہ جب یسوع پر ایمان لانے یا یسوع کو ردّ کرنے کے قابل ہو جاتا ہے تو وہ جوابدہی کی عمر کو پہنچ جاتا ہے ۔ چارلس سپرجن کی رائے یہ تھی "پانچ سال کے بچّے کو بھی اُسی طرح نجات مل سکتی ہے اور وہ نئے سرے سے پیدا ہو سکتا ہے جیسے ایک بالغ"۔

اوپر بیان کردہ بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہمیں یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ یسوع مسیح کی موت تمام بنی نو انسان کے لئے کافی ہے۔1یوحنا 2باب 2 آیت بیان کرتی ہے "اور وہی ہمارے گناہوں کا کفارہ ہے اور نہ صرف ہمارے ہی گناہوں کا بلکہ تمام دُنیا کے گناہوں کا بھی"۔ یہ آیت واضح طور پر بیان کرتی ہے کہ یسوع کی موت نہ صرف اُن کے گناہوں کے لئے جو یسوع پر ایمان رکھتے ہیں بلکہ تمام گناہوں کے لئے کافی ہے، ۔ یہ حقیقت کہ مسیح کی موت تمام گناہوں کے لئے کافی ہے اِس بات کی ضمانت دیتی ہے کہ خُدا اِس ادائیگی کا اطلاق اُن پر بھی کرتا ہے جو ایمان لانے کے قابل نہیں ہیں۔

بعض لوگ جوابدہی کی عمر اور خُدا اور اسرائیلی قوم کے رشتے کے درمیان ایک خاص تعلق دیکھتے ہیں۔ اسرائیلی قوم میں شریعت/ احکامات کو اولادِ نرینہ پر ختنہ کے عہد میں شامل کئےبغیر عائد نہیں کیا جاتا تھا، جو کہ اُس کی پیدائش کے بعد آٹھویں دن کیا جاتا تھا (خروج 12باب 48- 50 آیات؛ احبار 12باب 3 آیت )

سوال یہ پیدا ہوتاہےکہ "کیا پرانے عہد کی مشمولہ فطرت کا اطلاق کلیسیاء پر ہوتا ہے؟" پِنتیکُست کے دن پطرس نے کہا، "توبہ کرو اور تم میں سے ہر کوئی اپنے گناہوں کی معافی کے لئے یسوع مسیح کے نام پر بپتسمہ لے تو تم رُوح القدس انعام میں پاؤ گے۔ اِس لئے کہ یہ وعدہ تم اورتمہاری اولاد اور اُن سب دور کے لوگوں سے بھی ہے جن کو خداوند ہمارا خُدا اپنے پاس بُلائے گا" (اعمال 2 باب 38- 39 آیات)۔ "اولاد "کے لئے (یونانی لفظ ٹیکنون) استعمال ہوا ہے جس کے معنی "فرزند، بیٹا،بیٹی" کے ہیں۔ اعمال 2 باب 39 آیت اشارہ کرتی ہے کہ گناہوں کی معافی ہر ایک (اعمال 1باب 8 آیت)، بشمول مستقبل کی تمام نسلوں کے لئے میسر ہے۔ یہ خاندان یا گھرانے کی نجات کے بارے میں نہیں سکھاتی۔ بائبل اُن لوگوں کے بچّوں سے بھی توبہ کا تقاضا کرتی ہے جو خود توبہ کر چکے ہیں۔

2سموئیل 12باب 21- 23آیات ایک ایسا حوالہ ہے جو باقی حوالہ جات کی نسبت اِس مضمون پر زیادہ روشنی ڈالتا ہے۔ اِن آیات کا سیاق و سباق یہ ہے کہ داؤد بادشاہ نے بت سبع کے ساتھ حرامکاری کی، جس کے نتیجہ میں بت سبع حاملہ ہو گئی۔ خُداوند کی طرف سے ناتن نبی کو داؤد کے پاس یہ بتانے کے لئے بھیجا گیا کہ اُس کے گناہ کی وجہ سے خُدا اِس بچّے کو مار دے گا۔ داؤد نے اِس پیغام کا جواب دُعاؤں اور پچھتاوے کے ساتھ دیا۔ لیکن جب بچّہ اُس سے لے لیا گیا، داؤد نے ماتم کرنا چھوڑ دیا۔ داؤد کے نوکر یہ دیکھ کر بہت حیران ہوئے، اُنہوں نے داؤد بادشاہ سے کہا، "یہ کیسا کام ہے جو تُو نے کِیا؟جب وہ لڑکا جیتا تھا تو تُو نے اُس کے لئے روزہ رکھا اور روتا بھی رہا اور جب وہ لڑکا مر گیا تو تُو نے اُٹھ کر روٹی کھائی"۔ داؤد نے جواب میں کہا،"جب تک وہ لڑکا زندہ تھا مَیں نے روزہ رکھا اور مَیں روتا رہا کیونکہ مَیں نے سوچا کیا جانے خُداوند کو مجھ پر رحم آ جائے کہ وہ لڑکا جیتا رہے؟ پس اب تو وہ مر گیا پس مَیں کس لئے روزہ رکھوں؟ کیا مَیں اُسے لوٹا لا سکتا ہوں؟ مَیں تو اُس کے پاس جاؤں گا پر وہ میرے پاس نہیں لوٹنے کا"۔ داؤد کا جواب اِس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ جو ایمان نہیں لا سکتے وہ خُداوند میں محفوظ ہیں۔ داؤد نے کہا کہ وہ بچّے کے پاس جائے گا لیکن بچّے کو واپس لوٹا کر نہیں لا سکتا۔ اِس کے علاوہ یہ بات بھی اہم ہے کہ یوں محسوس ہوتا ہے جیسے داؤد کو اِس تصور اور علم نے تسلی دی تھی۔ دوسرے الفاظ میں، داؤد یہ کہہ رہا تھا کہ اگرچہ وہ اپنے بچّے کو واپس نہیں لا سکتا لیکن اُسے (فردوس میں) ضرور دیکھے گا۔

اگرچہ یہ ممکن ہے کہ گناہوں کی معافی کے لئے مسیح کے کفارے کا اطلاق اُن پر بھی ہوتا ہوگا جو ایمان نہیں لا سکتے، لیکن بائبل واضح طور پر اِس کی تعلیم نہیں دیتی۔ اِس لئے اِس مضمون پر ہمیں اٹل اور حتمی (کٹر )نہیں ہونا چاہیے۔ ایسا لگتا ہے کہ مسیح کی موت کو اُن لوگوں پر لاگو کرنا جو ایمان نہیں لا سکتے خُدا کی محبت اور رحم کے مطابق ہو گا۔ یہ ہماری سوچ ہے کہ خُدا گناہوں کی معافی کے لئے مسیح کے کفارے کا اطلاق بچّوں پر اور اُن پر بھی کرے گا جو ذہنی طور پر معزورہیں، چونکہ وہ ذہنی طور پر اپنی گناہ آلودہ حالت اور نجات دہندہ کی ضرورت کو سمجھنےکے قابل نہیں ہیں، لیکن دوبارہ کہنا چاہوں گا کہ ہم حتمی طور پر کٹر اور پختہ یقین بالکل نہیں ہو سکتے۔ ہم صرف اِس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ خُدا محبت ہے، وہ پاک، رحیم، راستباز، اور مہربان ہے۔ خُدا جو کچھ کرتا ہے وہ راست اور بھلا ہے، اور وہ ہم سے بہت زیادہ بڑھ کر بچّوں سے پیار کرتا ہے۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

نوزائیدہ اور چھوٹے بچّوں کے مرنے کے بعداُنکے ساتھ کیا ہوتا ہے؟بائبل میں جوابدہی کی عمر کے بارے میں کہاں پر لکھا ہوا ہے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries