settings icon
share icon
سوال

کیا یسوع خُدا کا بیٹا ہے؟اللہ جو کہ واحد اور لا شریک ہے اُس کاکوئی بیٹا کیسے ہو سکتا ہے؟

جواب


مسلمان پوچھتے ہیں کہ" اللہ جو واحد اور لا شریک ہے اُس کا بیٹا کیسے ہو سکتا ہے ؟"تثلیث کا غلط مطلب لینے کے باعث وہ بعض اوقات مسیحیوں پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ تین خداؤ ں کی عبادت کرتے ہیں ۔ تاہم مسیحی ایمان رکھتے ہیں کہ صرف ایک ہی سچا خدا موجود ہے ۔

جیسا کہ وحدت پرست مُسلمان، مسیحی اور یہودی تمام متفق ہیں کہ صرف ایك ہی سچا خُدا ہے ۔ یسوع خُود بھی توحید کا قائل تھا ۔جب یسوع سے پوچھا گیا کہ سب سے بڑا حکم کون سا ہے تو یسوع نے جواب دیا" خداوند ہمارا خدا ایك ہی خداوند ہے اور تُو خداوند اپنے خدا سے اپنے سارے د ل اور اپنی سار ی جان اور اپنی سار ی عقل اور اپنی سار ی طاقت سے محبت ر كھ " (مرقس 12باب 29- 30آیات)۔

یسوع سکھاتا ہے کہ خدا ایک ہے اوراس کے ساتھ ساتھ یسوع یہ بھی سکھاتا ہے کہ وہ اور باپ دونوں ایک ہیں (یوحنا 10باب 30آیت)۔ اس بات کے ردّعمل میں یہودیوں نے یسوع کو سنگسار کرنے کےلیے پتھر اُٹھا لیے کیونکہ وہ سوچتے تھے کہ اُس نے کفر بکا ہے ۔ مسلمان بھی بالکل ایسا ہی کہیں گے کہ خدا ہونے کا دعویٰ کرنے والا شخص "شِرک " کا مرتکب ہے ۔ مگر یسوع کوئی عام انسان نہیں جو خدا ہونے کا دعویٰ کرتا ہے ۔ وہ انسانی جسم میں خدا کا بیٹا ہے (یوحنا 10باب 36-38آیات)۔

اس خطاب " خدا کے بیٹے "کا ہرگز مطلب نہیں کہ یسوع حقیقی یا طبعی طور خدا باپ سے پیدا ہوا تھا ۔ بائبل خدا باپ اور مقدسہ مریم کے درمیان کسی طرح کے جسمانی تعلق کے بارے میں نہیں سکھاتی جیسا کہ مسلمان بعض اوقات الزام لگا تے ہیں ۔ یسوع کی پیدایش کے موقع پر فرشتہ نے کنواری مریم سے فرمایا :

"سلام تجھ كو جس پر فضل ہوا ہے خداوند تیرے ساتھ ہے وہ اس كلام سے بہت گھبرا گئی اور سو چنے لگی کہ یہ كیسا سلام ہے فر شتہ نے اس سے كہا اَے مر یم خو ف نہ كر كیو نکہ خدا كی طرف سے تجھ پر فضل ہوا ہے اور د یكھ تو حا ملہ ہو گی اور تیرے بیٹا ہو گا اسكا نام یسوع ركھنا وہ بُزرگ ہو گا اور خدا تعا لی كا بیٹا كہلا ئے گا اور خدا وند خدا اسكے با پ داؤد كا تخت اُسے د یگا اور وہ یقوب كے گھر انے پر ابد تك بادشاہی كر یگا اور اس كی با د شا ہی كا آخر نہ ہو گا مر یم نے فر شتہ سے كہا یہ كیو نكر ہو گا جبکہ مَیں مر د كو نہیں جا نتی ؟ ،اور فر شتہ نے جوا ب میں اس سے كہا کہ رُوح القدس تجھ پر نا ز ل ہو گا اور خدا تعا لی كی قدرت تجھ پر سایہ ڈا لے گی اور اس سبب سے وہ مولودہ مقدس خدا كا بیٹا كہلائیگا " ( لوقا 1باب 30-35آیات)۔

پادری جان میک آرتھر ان آیات کی وضاحت کچھ اِن الفاظ میں کرتا ہے: "چونکہ بیٹا اپنے باپ کی خوبیوں کا حامل ہوتا ہے لہذا ایک شخص کو کسی اور کا بیٹا پکارنا" برابری کی نشاندہی کرنے کا ایک طریقہ تھا۔ یہاں فرشتہ مریم کو بتا رہا تھا کہ اس کا بیٹا اعلیٰ و ارفع خدا کے برابر ہوگا"(The MacArthur Study Bible)۔

انسانوں کی گواہی کہ یسوع خدا کا بیٹا ہے ۔

جب لوگوں نے یسوع کے معجزات ، تعلیم، موت ، مُردوں میں سے جی اُٹھنے اور آسمان پر اُٹھائے جائے کا مشاہد ہ کیا تو بہت سے ایمان لائے کہ یسوع خدا کا بیٹا ہے ۔

• جب یسوع طوفان کو تھما دیتا ہے تو شاگردگواہی دیتے ہیں : "اور جب وہ كشتی پرچڑھ آئے تو ہوا تھم گئی۔اور جو كشتی پر تھے اُنہوں نے اُسے سجدہ كركے كہا۔یقیناًتو خُدا كا بیٹا ہے" (متی 14باب 32-33آیات)۔

• پطرس گواہی دیتا ہے :" جب یسوع قیصریہ فلپی كے علا قہ میں آ یا تو اس نے اپنے شا گر دوں سے یہ پو چھا کہ لوگ ابن آ دم كو كیا كہتے ہیں ؟ انہوں نے كہا بعض یو حنا بپتسمہ د ینے والا كہتے ہیں بعض ایلیا ہ بعض یر میا ہ یا نبیوں میں سے كو ئی ،اُس نے اُن سے كہا مگر تم مجھے كیا كہتے ہو ؟ شمعون پطر س نے جواب میں كہا تو ز ند ہ خدا كا بیٹا مسیح ہے ، یسوع نے جواب میں اُس سے كہا مبار ك ہے تُو شمعون بر یونا ہ كیو نکہ یہ بات گو شت اور خون نے نہیں بلکہ میرے با پ نے جو آسمان پر ہے تجھ پر ظا ہر كی ہے" (متی 16باب 13-17آیات)۔

• ایك عورت جس کے بھائی کو یسوع نے زندہ کیا تھا گواہی دیتی ہے :”یسوع نے اُس سے كہا قیا مت اور ز ندگی تو مَیں ہوں جو مجھ پر ایمان لا تا ہے گو وہ مر جا ئے تو بھی زند ہ ر ہیگا ،اور جو كو ئی ز ند ہ ہے اور مجھ پر ایمان لا تا ہے وہ ابد تك كبھی نہ مریگا ، كیا تو اس پر ایمان ر كھتی ہے ؟ اُس نے اُس سے كہا ہاں اَے خداوند مَیں ایما ن لا چكی ہوں کہ خدا كا بیٹا مسیح جو د نیا میں آ نے كو تھا تُوہی ہے۔" (یوحنا11باب 25-27آیات)

• حتیٰ کہ بدارواح جانتی ہیں کہ یسوع خدا کا بیٹا ہے : ناپاک رُوحیں جب اُسے دیکھتی تھیں تو اُس کے آگے گر پڑتی اور پُکار کر کہتی تھیں کہ تُو خُدا کا بیٹا ہے۔"(مرقس 3باب 11آیت)۔

• وہ صوبیدار اور سپاہی جو صلیب پر یسوع کی موت کے موقع پر اُس کی نگہبانی کر رہے تھے گواہی دیتے ہیں ۔ "پَس صُوبہ دار اور جو اُس کے ساتھ یسُوع کی نگہبانی کرتے تھے بھونچال اور تمام ماجرا دیکھ کر بہُت ہی ڈر کر کہنے لگے کہ بیشک یہ خُدا کا بیٹا تھا"(متی 27باب 54آیت)۔

• جب خُدا نے یسوع كو مُردوں میں سے جِلایا تو اُس وقت توما گواہی دیتا ہے ۔" ان بار ہ میں سے ایك شخص یعنی تو ما جسے تو ام كہتے ہیں یسوع كے آ نے كے وقت انكے ساتھ نہ تھا پس با قی شا گر د اُسے كہنے لگے کہ ہم نے خداوند كو دیكھا ہے مگر اُس نے ان سے كہا جب تك مَیں اس كے ہا تھوں میں میخوں كے سو را خ نہ د یكھ لوں اور میخوں كے سو راخوں میں اپنی انگلی نہ ڈال لوں اور اپنا ہا تھ اس كی پسلی میں نہ ڈال لوں ہر گز یقین نہ كر ونگا ،آٹھ روز كے بعد جب اُس كے شا گرد پھر اندر تھے اور توما ان كے ساتھ تھا اور دروازے بند تھے یسوع نے آ كر اور اُن كے بیچ میں كھڑا ہو كر كہا تمہا ر ی سلا متی ہو، پھر اُس نے توما سے كہا اپنی انگلی پاس لا كر میرے ہا تھوں كو دیكھ اور اپنا ہا تھ پا س لا كر میری پسلی میں ڈال اور بے اعتقا د نہ ہو بلکہ اعتقا د ر كھ ، تو ما نے جواب میں اُس سے كہا اے میرے خداوند اَے میرے خدا ! یسوع نے اُس سے كہا تُو تو مجھے د یكھ كر ایمان لایا ہے مبا ر ك وہ ہے جو بغیر د یكھے ایمان لا ئے ،اور یسوع نے اور بہت سے معجز ے شا گر دوں كے سا منے د كھا ئے جو اس كتا ب میں لكھے نہیں گئے لیكن یہ اس لئے لكھے گئے کہ تم ایمان لاؤ کہ یسوع ہی خدا كا بیٹا مسیح ہے اور ایمان لا كر اس كے نام سے ز ند گی پاؤ ( یوحنا 20باب 24-31آیات)۔

یسوع كی اپنی گواہی کہ وہ خدا کا بیٹا ہے

• جب كُچھ یہودی اُس كے قتل كا منصوبہ بنا رہے تھے تو اُس نے گواہی دی:”اس سبب سے یہو دی اور بھی ز یا دہ اسے قتل كر نے كی كوشش كر نے لگے کہ وہ نہ فقط سبت كا حکم تو ڑ تا بلکہ خدا كو خاص اپنا با پ كہہ كر اپنے آپ كو خدا كے برا بر بنا تا تھا ،پس یسوع نے اُن سے كہا مَیں تم سے سچ كہتا ہوں کہ بیٹا آپ سے كچھ نہیں كر سكتا سوا اِس كے جو با پ كو كر تے د یكھتا ہے كیو نکہ جن كا موں كو وہ كرتا ہے انہیں بیٹا بھی اسی طرح كر تا ہے اسلئے کہ باپ بیٹے كو عز یز ر كھتا ہے اور جتنے كام خو د كر تا ہے اُسے د كھا تا ہے بلکہ ان سے بھی بڑ ے كام ان كو د كھا ئے گا تا کہ تم تعجب كر و كیو نکہ جس طرح باپ مر دوں كو اٹھا تا اور ز ند ہ كر تا ہے اسی طرح بیٹا بھی جنہیں چا ہتا ہے ز ند ہ كر تا ہے كیو نکہ با پ كسی كی عدالت بھی نہیں كر تا بلکہ اس نے عدا لت كا سارا كام بیٹے كے سپر د كیا ہے تا کہ سب لو گ بیٹے كی عز ت كر یں جس طرح با پ كی عز ت كر تے ہیں جو بیٹے كی عز ت نہیں كر تا وہ با پ كی جسے اس نے بھیجا عز ت نہیں كر تا ، مَیں تم سے سچ كہتا ہوں کہ جو میرا كلام سنتا اور میرے بھیجنے وا لے كا یقین كر تا ہے ہمیشہ كی ز ند گی اُس كی ہے اور اُس پر سزا كا حكم نہیں ہو تا بلکہ وہ موت سے نكل كر ز ند گی میں دا خل ہو گیا ہے "(یوحنا 5باب 18-24آیات)۔

• عدالت میں پیشی کے موقع پر یسوع گواہی دیتا ہے " سردار كاہن نے اُس سے پھر سوال كیا اور كہا كیا تُو اُس ستُودہ كا بیٹا مسیح ہے ؟ یسوع نے كہا ہاں مَیں ہوں اور تُم ابن آدم كو قادر مطلق كی دہنی طرف بیٹھے اور آسمان كے بادلوں كے ساتھ آتے دیكھو گے" (مرقس 14باب 61-62آیات)۔

• "اور یہ بھی جانتے ہیں کہ خُدا کا بیٹا آگیا ہے اور اُس نے ہمیں سمجھ بخشی ہے تاکہ اُس کو جو حقیقی ہے جانیں اور ہم اُس میں جو حقیقی ہے یعنی اُس کے بیٹے یسُوع مسیح میں ہیں۔ حقیقی خُدا اور ہمیشہ کی زِندگی یہی ہے"(1یوحنا 5باب 20آیت)۔

خدا کی گواہی کہ یسوع اُس کا بیٹا ہے

• یسوع كے بپتسمہ کے وقت خدا باپ گواہی دیتا ہے : "اور د یكھو آسما ن سے یہ آ واز آ ئی کہ یہ میرا پیا را بیٹا ہے جس سے مَیں خو ش ہوں (متی 3باب 17آیت )۔

• "اور بادل میں سے ایک آواز آئی کہ یہ میرا برگُزِیدہ بیٹاہے۔ اِس کی سُنو۔یہ آواز آتے ہی یسوع اکیلا پایا گیا اور وہ چُپ رہے اور جو باتیں دیکھی تھیں اُن دِنوں میں کسی کو اُن کی کچھ خبر نہ دی"(لوقا 9باب 34-35آیات)۔

• "جب ہم آ دمیوں كی گوا ہی قبول كر لیتے ہیں تو خدا كی گوا ہی تو اس سے بڑ ھ كر ہے اور خدا كی گو اہی یہ ہے کہ اُس نے اپنے بیٹے كے حق میں گو اہی دی ہے ، جو خدا كے بیٹے پر ایمان ر كھتا ہے وہ اپنے آپ میں گوا ہی ر كھتا ہے جس نے خدا كا یقین نہیں كیا اس نے اسے جھو ٹا ٹھہرا یا كیو نکہ وہ اس گوا ہی پر جو خدا نے اپنے بیٹے كے حق میں دی ہے ایمان نہیں لا یا اور وہ گو اہی یہ ہے کہ خدا نے ہمیں ہمیشہ كی ز ند گی بخشی اور یہ زند گی اس كے بیٹے میں ہے جسكے پاس بیٹا ہے اس كے پاس ز ند گی ہے اور جس كے پاس خدا كا بیٹا نہیں اسكے پاس ز ند گی بھی نہیں۔ مَیں نے تم كو جو خدا كے بیٹے پر ایمان لا ئے ہو یہ باتیں اسلئے لكھیں کہ تمہیں معلوم ہو کہ ہمیشہ كی ز ند گی ركھتے ہو" (1یوحنا 5باب 9-13آیات)۔

• "اگلے ز مانہ میں خدا نے با پ دادا سے حصہ بہ حصہ اور طرح بہ طرح نبیوں كی معر فت كلام كر كے اس ز مانہ كے آخر میں ہم سے بیٹے كی معر فت كلام كیا جسے اس نے سب چیز وں كا وارث ٹھہرایا اور جس كے وسیلہ سے اس نے عا لم بھی پیدا كئے ، اور وہ اسكے جلا ل كا پَر تو اور اسكی ذا ت كا نقش ہو كر سب چیز وں كو اپنی قد رت كے كلام سے سنبھا لتا ہے وہ گنا ہوں كو د ھو كر عا لم ِ با لا پر كبر یا كی د ہنی طرف جا بیٹھا "( عبرانیوں1باب 1-3آیات)۔

یسوع خدا کی "حقیقی نمائندگی" ہے۔جوہر کے لحاظ سے خدا باپ کے ساتھ ایک ہونے کے باوجود یسوع خدا بیٹے کی حیثیت سے ایک الگ شخصیت بھی ہے ۔ واحد خدا نے خود کو تین شخصیا ت میں ظاہر کیا ہے : باپ ، بیٹا اور رُوح القدس۔

یہاں تک کہ عالم کی تخلیق سے قبل یسوع ہمیشہ سے خدا باپ کے ساتھ تھا ( یوحنا 1باب 1-2آیات ؛ 17باب 5آیت)۔ خدا باپ نے کائنات کی تمام چیزیں یسوع کے وسیلے سے تخلیق کی ہیں(یوحنا 1باب 3آیت ؛ کلسیوں 1باب 15- 20آیات)۔

خدا کے بیٹے پر ایمان لانا

گوکہ یسوع ابدیت سے خدا باپ کے ساتھ تھا لیکن وہ زمین پر انسانی صورت میں ظاہر ہوا ہے ( فلپیوں 2باب 5-11آیات)۔ کنواری مریم سے پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ یسوع کامل خدا اور کامل انسان ہے (تجسم : متی 1باب 22-23آیات؛ یوحنا 1باب 14آیت؛ رومیوں 1باب 3-4آیات؛ کلسیوں 2باب 9آیت؛ 1یوحنا 4باب 1- 3 آیات؛ 5باب 20آیت)۔

اگرچہ اس بھید کو سمجھنا مشکل ہے لیکن ہمیں خدا کے کلام پر ایمان رکھنا چاہیے کہ یسوع خدا کا بیٹا ہے (یوحنا 3باب 35-36آیات؛ 5باب 25-29آیات؛ اعمال 10باب 38-43آیات؛ 17باب 30-31آیات؛ 1یوحنا 4باب 14-15آیات)۔

خدا کے کامل بیٹے کی حیثیت سے یسوع گنا ہ کی سزا یعنی موت کا مستحق نہیں تھا (رومیوں6باب 23آیت )۔ لیکن صلیب پر جان دینے اور مُردوں میں سے جی اٹھنے کے وسیلہ سے یسوع نے نہ صرف گناہ کی سزا کی قیمت اد ا کی بلکہ خود پر ایمان لانے والی زندگیوں کو گناہ کی قوت سے آزاد بھی کیا (رومیوں 8باب 1-3آیات)۔

خدا گنہگاروں سے توبہ کرنے اور ایمان کے ذریعے سے زندہ خداوند یسوع کی پیروی کرنے اور اپنے گناہ آلودہ راستے کو ترک کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے (لوقا 24باب 46-47 آیات)۔ ہم اپنے آپ کونجات نہیں دے سکتے ۔ صرف وہی لوگ گناہ اور ابدی موت سے نجات پائیں گے جو گناہ سے باز آتے اور خدا کے بیٹے یسوع پر ایمان لاتے ہیں ۔

"كیو نکہ خدا نے د نیا سے ایسی محبت ر كھی کہ اس نے اپنا اكلو تا بیٹا بخش د یا تا کہ جو كو ئی اُس پر ایمان لا ئے ہلا ك نہ ہو بلکہ ہمیشہ كی ز ند گی پا ئے۔ كیو نکہ خدا نے بیٹے كو د نیا میں اس لئے نہیں بھیجا کہ د نیا پر سزا كا حكم كر ے بلکہ اسلئے کہ د نیا اس كے وسیلہ سے نجات پا ئے ۔جو اس پر ایمان لا تا ہے اس پر سزا كا حكم نہیں ہو تا جو اس پر ایمان نہیں لا تا اس پر سزا كا حكم ہو چكا اسلئے کہ وہ خدا كے اكلو تے بیٹے كے نام پر ایمان نہیں لا یا " (یوحنا 3باب 16-18آیات)۔

English

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

کیا یسوع خُدا کا بیٹا ہے؟اللہ جو کہ واحد اور لا شریک ہے اُس کاکوئی بیٹا کیسے ہو سکتا ہے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries