settings icon
share icon
سوال

کیا بائبل نے اپنی کچھ کہانیوں کو مختلف مذاہب کی افسانوی داستانوں اور قصّوں سے نقل کیا تھا ؟

جواب


بائبل میں بہت سی ایسی کہانیاں ہیں جن کی دوسرے مذاہب کی کہانیوں ، افسانوی قصّوں اور داستانوں کے ساتھ نمایاں مماثلت پائی جاتی ہیں ۔ اس مضمون کے مقاصد کی خاطر ہم دو زیادہ مشہور مثالوں کا جائزہ لیں گے ۔ نوح کے طوفا ن اور گِلگامیش کی طویل تعریفی نظم(رزمیہ شاعری)کے درمیان تفصیلی موازنے کےلیے دیکھیں – کیا بائبل نے طوفانِ نوح کا واقعہ دیگر داستانوں اور افسانوی قصّوں سے نقل کیا تھا ؟

سب سے پہلے ، آئیے بنی نو ع انسان کےگناہ میں گرنے کے واقعے پر غور کریں ( پیدایش 3باب )۔ پنڈورا باکس کا تعلق دراصل ایک یونانی اساطیری داستان کے ساتھ ہے جس کی تفصیلات گناہ میں مبتلا ہونے کے بارے میں بائبلی بیان سےاِس قدر ڈرامائی حد تک مختلف ہے کہ کسی کو کبھی یہ اندیشہ تک نہیں ہونا چاہیے کہ اِن دونوں بیانات کے درمیان کوئی تعلق ہے ۔ لیکن ہو سکتا ہے کہ اصل میں یہ ایک ہی تاریخی واقعے کی تصدیق کرتے ہوں ۔ دونوں ہی کہانیاں بتاتی ہیں کہ کیسے پہلی عورت نے اس دنیا میں جو ابتدائی طور پر باغِ عدن کی مانند تھی، گناہ، بیماری اور مصیبت کو برپا کیا تھا۔ دونوں ہی کہانیاں ایک اُمید – پیدایش کے معاملے میں ایک موعودہ نجات دہند ہ کے وعدہ کی اُمید کے ظہور کے ساتھ اختتام پذیر ہوتی ہیں اور پنڈورا کے قصے کے بالکل آخر میں یہ" اُمید" بحیثیت ایک چیز کے ڈبے میں سے نکلتی ہے ۔

طوفان کے بارے میں دنیا کے بے شمار قصوں کی طرح پنڈورا باکس کا قصہ بھی یہ ظاہر کرتا ہے کہ کیسے بائبل کے بیانات بھی بعض اوقات غیر مذاہب کی داستانوں کے مماثل ہو سکتے ہیں کیونکہ یہ سب تاریخ کی ایک ایسی بنیادی سچائی کے بارے میں بات کرتے ہیں جو خود کو قدیم تاریخی واقعات ( جیسا کہ بائبل کے معاملہ میں ہے ) اور شاعرانہ تشبیہات ( جیسا کہ پنڈورا کے معاملہ میں ہے جس کی کہانی کو یونانی لوگ بہت سے مختلف انداز میں بیان کرتے تھےلیکن جن کی بنیادی سچائی مستقل طور پر درست تھی ) میں ظاہر کر چکی ہے ۔ مماثلت کسی واقعے کے دوسرے سے نقل کئے جانے کی طرف نہیں بلکہ اِس حقیقت کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ یہ دونوں کہانیاں ایک ہی تاریخی واقعے کی نشاندہی کرتی ہیں ۔

آخری بات ، مُستعار لینے کے معاملات پائے جاتے ہیں لیکن ان معاملات میں حتمی ذریعہ جس سے دوسروں نے مستعار لیا بائبل مُقدس ہے نہ کہ غیر مذاہب کے افسانوی قصّے( چاہے وہ تعلیمی لحاظ سے مستند ہونے کے دعویدار ہیں ) ۔ سارگن کی پیدایش کے واقعے پر غور کریں ۔ قصہ یہ ہے کہ سارگن کی ماں نے اُسے سرکنڈوں کی ٹوکری میں رکھ کر دریا میں بہا دیا تھا ۔ اسے عَاقی نے بچایا اور اس کے بعد اپنا بیٹا بنا لیا تھا ۔ یہ کافی حد تک خروج 2 باب میں موسیٰ کی کہانی کی طرح کا واقعہ معلوم ہوتا ہے ۔اور سارگن موسیٰ کی پیدایش سے قریباً 800 سال پہلے ہو گزرا تھا۔ لہذا بچّے کی حالت میں موسیٰ کو دریا میں بہادینا اور پھر بچا کر گود لے لینے کا یہ واقعہ لازمی طور پر سارگن کی کہانی سے اخذ کر دہ ہوگا ، صحیح ؟

یہ پوری طرح درست لگتا ہے لیکن سارگن کے بارے میں جوکچھ بھی معلوم ہے وہ مکمل طور پر اُن افسانوں اور قصّوں سے حاصل کردہ ہے جو سارگن کی موت کے سینکڑوں سال بعد لکھے گئے تھے ۔ سارگن کی زندگی کی ایسی بہت کم تفصیلات موجود ہیں جو اُس کے اپنے دُور کی تھیں۔ سارگن کے بچپن کا قصہ ، اُسے کیسے ٹوکر ی میں رکھا اور دریا میں بہایا گیا تھا یہ تمام معلومات تکونی حروف پر مبنی دو تختوں سے حاصل کردہ ہیں ( جو اسوریوں کے بادشاہ اشوربانیپل کی لائبریری سے لی گئی تھی جس نے 668 سے 627 قبل از مسیح میں حکومت کی تھی ) اور یہ تختیاں ساتویں صدی قبل از مسیح میں خروج کی کتاب کے سینکڑوں سال بعد میں لکھی گئی تھیں ۔ اگر کوئی یہ بحث کرنا چاہتا ہے کہ ایک واقعہ دوسرے سے مستعار لیا گیا تھا تو اُسے اس واقعے کے حوالے سے یوں خیال کرنا ہو گا: سارگن کا واقعہ خروج کی کتاب میں موسیٰ کے واقعہ سے مستعار لیا گیا لگتا ہے ۔

بائبل اپنی تصنیف کے بارے میں پوری طرح واضح ہے۔ اگرچہ اسے بہت سے مختلف لوگوں نے تحریر کیا ہے لیکن اس کا اصل مصنف خدا کا روح القدس ہے۔ 2 تیمتھیس 3باب 16-17 آیات ہمیں بتاتی ہیں کہ ہر صحیفہ خدا کے الہام سے ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ حقیقی طور پر "الہامی " ہے۔ خُدا کے رُوح نے اِسے لکھا اور صدیوں سے محفوظ رکھا ہے۔ وہ اس کے صفحات کے اندر ہے اور اُس کی قوت اس کے وسیلہ سے ہماری زندگیوں میں ظاہر ہوتی ہے۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

کیا بائبل نے اپنی کچھ کہانیوں کو مختلف مذاہب کی افسانوی داستانوں اور قصّوں سے نقل کیا تھا ؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries