settings icon
share icon
سوال

ناپاک روح سے سمائے جانے کی بابت بائبل کیا کہتی ہے؟

جواب


بائبل بدارواح کی گرفت یا زیرِ اثر لوگوں کی چند مثالیں پیش کرتی ہے ۔ اِن مثالوں سے ہم شیطانی اثرو رسوخ کے بارے میں کچھ علامات کا سراغ لگا سکتے ہیں اور یہ ادراک حاصل کرسکتے ہیں کہ کوئی بدرُوح کسی شخص پر کیسے قابض ہوتی ہے ۔ بائبل میں بدرُوح گرفتگی کے بارے میں کچھ حوالہ جات یہ ہیں : متی 9باب 32-33آیات؛ 12باب 22آیت؛ 17باب 18آیت؛ مرقس 5باب 1- 20آیات؛ 7باب 26- 30آیات؛ لوقا 4باب33- 36آیات؛ 22باب 3آیت؛ اعمال 16باب 16- 18 آیات۔ ان میں سے کچھ حوالہ جات میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بد رُوح گرفتگی کچھ جسمانی بیماریوں جیسا کہ گونگے پن ،مرگی کی علامات، اور اندھے پن کا باعث بنتی ہے۔ اور کچھ معاملات میں یہ کسی شخص سے بُرائی کر انے کا سبب بھی بنتی ہے اِس حوالے سے یہوداہ اِس کی اہم مثال ہے ۔ اعمال 16باب 16-18آیات میں بدرُوح بظاہر ایک لونڈ ی کو اُس کے اپنے علم سے بڑھ کر غیب کی باتیں جاننے کی صلاحیت دیتی ہے ۔ گدرِینیوں کے ملک کا وہ بدرُوح گرفتہ شخص جس میں (لشکر)بہت سی بدرُوحیں تھیں وہ غیر معمولی قوت رکھتا تھا اور ننگا قبرستان میں رہتا تھا۔ جب ساؤل بادشاہ نے خداکے خلاف بغاوت کی تو اُس نے ایک بُری رُوح کے ہاتھوں کافی مصیبت اُٹھائی اور جس کے اثرات ساؤل کے افسردہ مزاج اور داؤد کو قتل کرنے کی شدید خواہش کی صورت میں ظاہر ہوئے(1سموئیل 16باب 14- 15آیات؛ 18باب 10-11آیات؛ 19باب 9- 10آیات)۔

چنانچہ بدرُوح گرفتگی کی ممکنہ علامات بہت سی ہیں جیسے کہ جسمانی معذوری جسے اصلی جسمانی بیماری سے منسوب نہیں کیا جاسکتا ، شخصیت میں بدلاؤ جیسا کہ ذہنی دباؤیا جارحیت ، غیر معمولی طاقت ، بے حیائی،غیر معاشرتی رویہ اور غالباً ایسی باتوں یا چیزوں کی معلومات جسے عام طور پر جاننے کا کسی شخص کے پاس کوئی طریقہ نہ ہو(یعنی غیب کا علم)۔ اِس بات کو مدِ نظر رکھنا انتہائی ضروری ہے کہ اگرچہ یہ ساری کی ساری علامات نہیں تو اِس میں سے زیادہ تر علامات کے وقوع پذیر ہونے کی کئی دیگر وجوہات بھی ہوسکتی ہیں۔ لہذا یہ بہت ضرروی ہے کہ ہر افسردہ یا مرگی میں مبتلا شخص کو بدرُوح گرفتہ نامزدنہ کیا جائے ۔ دوسری جانب مغربی معاشروں میں ممکنہ طور پر لوگوں کی زندگیوں میں شیطانی اثرات کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا ۔

ان جسمانی اور جذباتی امتیازات کے علاوہ کسی شخصی میں بد رُوح گرفتگی کو اُن رُوحانی خصوصیات کے طور پر بھی دیکھا جا سکتا ہے جو بد ارواح کے اثر کو ظاہر کرتی ہیں۔ اِن میں معاف کرنےسے انکار( 2کرنتھیوں 2باب 10-11آیات) اور خاص طور پر یسوع مسیح اور اُس کے کفارہ بخش کام کے خلاف جھوٹے عقیدے پر ایمان لانا اور اُس کا پھیلانا شامل ہو سکتے ہیں ( 2کرنتھیوں 11باب 3-13، 4-15آیات؛ 1تیمتھیس 4باب 1-5آیات؛ 1یوحنا 4باب 1-3آیات)۔

جہاں تک مسیحیوں کی زندگی میں بدارواح کے ملوث ہونے کا تعلق ہےتو پطرس رسول اِس حقیقت کی ایک اہم مثال ہے کہ ایک ایماندار بھی شیطان کی چالوں اور کاموں سے متاثر ہو سکتا ہے (متی 16باب 23آیت)۔ کچھ لوگ ایسے مسیحیو ں کا " بدرُوح " کے طور پر حوالہ دیتے ہیں جو شدید شیطانی اثرو رسوخ کے قبضہ میں ہوتے ہیں مگر بائبل میں ہمیں کوئی بھی ایسی مثال نہیں ملتی جس میں مسیح پر ایمان رکھنے والے کسی ایماندار کے بدرُوح گرفتہ ہونے کی بات کی گئی ہو۔ زیادہ تر عالمِ دین یہ ایمان رکھتے ہیں کہ ایک مسیحی بدرُوح گرفتہ نہیں ہوسکتا کیونکہ اُس کے اندر رُوح القدس بسا ہوتا ہے (2کرنتھیوں 1باب 22آیت ؛ 5باب 5آیت؛ 1کرنتھیوں 6باب 19آیت) اور خدا کا رُوح کسی بدرُوح کے ساتھ قیام نہیں کر سکتا۔

ہمیں صحیح طور پر نہیں جان سکتے کہ کوئی شخص کیسےبد رُوح کی گرفت میں جا سکتا ہے ۔ اگر یہوداہ اسکریوتی کے معاملہ کو دیکھیں تو اُس نے لالچ کے ذریعے اپنے دل کو بدی کےلیے پیش کیا ( یوحنا 12باب 6آیت)۔ پس یہ ممکن ہے کہ اگر کوئی انسان اپنے دل کو کسی بُری چیز ، بات یا عادت کا عادی بنا لیتا ہے تو یہ بات ایک بدرُوح کے اُس کے دل میں داخل ہونے کا دعوت نامہ یا پھر دروازہ بن جاتی ہے ۔ مشنریوں کے تجربات سے ایسا محسو س ہوتا ہے بد رُوح گرفتگی کا بہت زیادہ تعلق غیر اقوام کے بُتوں کی پرستش اور اُن سے متعلق اشیاء کو اپنے پاس رکھنے سے بھی ہے۔ کلامِ مقدس بار بار بُتوں کی عبادت کو بدارواح کی اصل عبادت کے ساتھ جوڑتا ہے ( احبار 17باب 7آیت؛ استثنا 32باب 17آیت؛ 106زبور 37آیت؛ 1کرنتھیوں 10باب 20آیت)اِس وجہ سے یہ حیرانی کی بات نہیں ہونی چاہیے کہ بُت پرستی میں ملوث ہونا بد رُوح گرفتگی کا باعث ہو سکتا ہے ۔

مندرجہ بالا بائبل کے حوالہ جات اور مشنریوں کے کچھ تجربات کی بناء پر ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ بہت سے لوگ کئی طرح کے گناہوں کو اپنانے کے ذریعے یا(دانستہ یا نا دانستہ طور پر )بدعات میں ملوث ہونے کے باعث اپنی زندگیوں کو شیطانی وابستگی کے لیے پیش کرتے ہیں ۔ ایسے گناہوں کی مثالوں میں غیر اخلاقی حرکات ، منشیات/ شراب کا بہت زیادہ استعمال جو ایک شخص کو بے شعور کر دیتا ہے ، بغاوت ، تلخی ، اورعجیب وجدانی کیفیت شامل ہو سکتے ہیں ۔

اِس کے علاوہ ایک سوچ یہ بھی ہے کہ شیطان اور بدی کی فوجیں کچھ بھی نہیں کر سکتیں جب تک خداوند اُن کو کچھ کرنے کی اجازت نہ دے ( ایوب 1- 2ابواب)۔ ایسے معاملہ میں شیطان سوچ رہا ہوتا ہے کہ وہ اپنے مقاصد کو پورا کر رہا ہے مگر حقیقت میں وہ خدا کے پاک مقاصد کی تکمیل کر رہا ہوتا ہے جیسا کہ یہوداہ اسکریوتی کے دھوکا دینے کامعا ملہ ہے ۔ کچھ لوگ جادوئی اور شیطانی سرگرمیوں کےلیے غیر صحت مند دلچسپی پیدا کر لیتے ہیں ۔ یہ عمل غیر دانشمندانہ اور بائبل کے خلاف ہے ۔ اگر ہم خدا کی پیروی کرتے ہوئے اُسکے سب ہتھیاروں کو باندھ لیتے ہیں اور اُس کی قوت پر بھروسہ کرتے ہیں(افسیوں 6باب 10-18) تو ہمیں کسی بھی شریر سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ خدا ہر چیز پر قادر ہے !

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

بائبل بدرُوح گرفتگی / ابلیسی گرفت میں ہونے کے بارے میں کیا کہتی ہے ؟کیا ایسا ہونا آج بھی ممکن ہے ؟ اگر ایسا ممکن ہے تو اِس کی کیا علامات ہیں ؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries