settings icon
share icon
سوال

کیا یسوع اپنی موت اور جی اُٹھنے کے درمیانی وقت میں دوزخ میں گیا تھا؟

جواب


اِس سوال کے حوالے سے بہت زیادہ لوگ تذبذب اور پریشانی کا شکار ہیں۔ یسوع کے جہنم میں جانے کا نظریہ در اصل رسولوں کے عقیدے کے ساتھ منسلک ہے جس میں بیان کیا گیا ہے کہ "(وہ) عالمِ ارواح میں اُتر گیا" کچھ تراجم میں لکھا ہوا ہے کہ "وہ برزخ میں اُترا"۔ اِس کے علاوہ کچھ ایسے حوالہ جات بھی ہیں جن کا ترجمہ اگر مناسب طور پر نہ کیا جائے تو وہ یہ تاثر دیتے ہیں کہ یسوع "جہنم/دوزخ " میں گیا تھا۔ اِس مسئلے کا مطالعہ کرتے ہوئے ہمیں سب سے پہلے اِس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بائبل موت کے بعد کی دُنیا یا حالت کو کیسے بیان کرتی ہے۔

کلامِ مُقدس کے عبرانی متن میں موت کے بعد کی حالت یا مقام کو بیان کرنے کے لیے جو لفظ استعمال ہوا ہے اُس کو انگریز ی زبان میں Sheolکہا گیا ہے جس کا اُردو ترجمہ پاتال کیا گیا ہے۔ اِس کے سادہ ترین معنی "مرے ہوئے لوگوں کا مقام " یا پھر "رخصت ہو جانے والی رُوحوں کے رہنے کا مقام" ہیں۔ نئے عہد نامے میں Sheol کو بیان کرنے کے لیے جو یونانی لفظ استعمال ہوا ہے وہ Hades ہے اور اِس لفظ کے بھی بالکل وہی معنی ہیں یعنی "مرے ہوئے لوگوں کا مقام " یا پھر "رخصت ہو جانے والی رُوحوں کے رہنے کا مقام" نئے عہد نامے کے کچھ دیگر حوالہ جات اشارہ کرتے ہیں کہ Sheol /Hades دراصل ایک عارضی قیام گاہ ہے جہاں پر مرنے کے بعد ارواح چلی جاتی ہیں اور وہ سب وہاں رہتے ہوئے قیامت اور آخری عدالت کا انتظار کر رہی ہیں۔ مکاشفہ 20باب 11-15آیات Hades /ہیڈیس اور آگ کی جھیل میں واضح فرق کی نشاندہی کرتی ہیں۔ آگ کی جھیل غیر نجات یافتہ لوگوں کے لیےابدی عذاب کا آخری اور مستقل مقام ہے۔ اِس سے ہم یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ Hades کا پاتال کے طور پر بیان کیا جانے والا مقام ایک عارضی قیام گاہ ہے۔ بہت سارے لوگ پاتال اور آگ کی جھیل دونوں ہی کو جہنم خیال کرتے ہیں، اور اِس وجہ سے اِس کے بارے میں الجھن پیدا ہوتی ہے۔ یسوع اپنی صلیبی موت کے بعد اُس مقام پر نہیں گیا جہاں پر مرنے والے عذاب میں مبتلا ہو کر اذیت سہتے ہیں لیکن یسوع پاتال/عالمِ ارواح یعنی Hades / ہیڈیس میں ضرور گیا تھا۔

عالمِ ارواح /پاتال دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ایک مقام ہے – ایک برکت یا آرام کا مقام اور دوسرا عذاب یا اذیت کا مقام (متی 11باب23 آیت؛ 16باب 18آیت؛ لوقا 10باب 15 آیت؛ 16باب23آیت؛ اعمال 2باب 17-31آیات)۔ نجات یافتہ اور غیر نجات یافتہ ارواح کی اِس عارضی قیام گاہ کو ہی پاتال /عالم ارواح کہا گیا ہے۔ نجات یافتہ لوگوں کی ارواح کے اِس عارضی قیام کے مقام کو لوقا 16باب22آیت میں "ابرہام کی گود" یا "ابرہام کے پہلو" کے طور پر بھی بیان کیا گیا اور اِسےلوقا 23باب 43آیت میں فردوس بھی کہا گیا ہے ۔ لوقا 16باب 23آیت میں بیان کردہ غیر نجات یافتہ ارواح کے قیام کے مقام کو نیو کنگ جیمز ترجمے میں جہنم جبکہ نیو انٹرنیشنل ترجمے میں پاتال کہا گیا ۔ نجات یافتہ اور غیر نجات یافتہ ارواح کے عارضی مقامات کے درمیان میں ایک بہت بڑا گڑھا موجود ہے (لوقا 16باب 26آیت)۔ جب یسوع نے صلیب پر جان دی تو وہ پاتال/عالمِ ارواح کے اُس حصے میں گیا جہاں پر ایماندار لوگوں کی رُوحیں عارضی قیام کے مقام پر انتظار کر رہی تھیں اور وہ وہاں سے اُنہیں لے کر آسمان پر چلا گیا (افسیوں 4باب 8-10آیات)۔ لیکن پاتال کا دوسرا حصہ جہاں پر اُن لوگوں کی رُوحیں عذاب میں مبتلا ہیں جو غیر ایماندار اور غیر نجات یافتہ ہیں وہ ویسے کا ویسا ہی ہے یعنی یسوع کی موت کے بعد اُس میں کسی طرح کی کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ سارے غیر ایماندار اور غیر نجات یافتہ لوگ وہاں پر جاتے ہیں اور مستقبل میں ہونے والی حتمی عدالت کا انتطار کرتے ہیں۔ پس اِس سب کی روشنی میں کیا یسوع پاتال/عالمِ ارواح میں اُترا تھا؟ جی ہاں افسیوں 4باب8- 10 آیات اور 1 پطرس 3باب18- 20 آیات کے مطابق وہ پاتال میں اُترا تھا۔

اِس بات کے حوالے سے کچھ الجھن اور تذبذب 16 زبور 10-11آیات کے نیو کنگ جیمز ترجمے کی وجہ سے بھی پیدا ہوا ہے جس میں کسی وقت اِس کا ترجمہ یوں کیا گیا تھا کہ "کیونکہ تُو نہ تو میری جان کو "جہنم " میں رہنے دے گااور نہ اپنے مُقدس کو سڑنے دے گا ۔ تُو مجھے زندگی کی راہ دِکھائے گا تیرے حضور میں کامل شادمانی ہے ۔ تیرے دہنے ہاتھ میں دائمی خوشی ہے۔"اِس آیت کے اندر استعمال ہونے والے لفظ Sheol کا درست ترجمہ جہنم نہیں ہے (ابھی کنگ جیمز ورژن کے ترجمے میں لفظ جہنم یعنی Hell نہیں بلکہ Sheol ہی درج کیا گیا ہے)۔ اِس آیت میں جس لفظ کا ترجمہ جہنم کیا گیا تھا اُس کا درست ترجمہ "قبر" یا "پاتال" ہے۔ یسوع نے اپنی دہنی طرف لٹکے ہوئے ڈاکو سے کہا تھا کہ "تُو آج ہی میرے ساتھ فردوس میں ہوگا" (لوقا 23باب 43 آیت)۔ اُس نے اُس ڈاکو سے یہ ہرگز نہیں کہا تھا کہ "ہم آج ہی جہنم میں ملیں گے۔"یسوع کا بدن قبر کے اندر تھا لیکن اُس کی رُوح مقدسین کے پاس اُس مقام پر چلی گئی جہاں پر وہ خُدا کے آرام میں شامل رہتے ہوئے انتظار کی حالت میں تھے۔ ابھی یہاں پر المیہ یہ ہے کہ بہت سارے مترجمین عبرانی لفظ "شیولSheol " اور یونانی لفظ "ہیڈیس Hades " اور لفظ "جہنم" کا ترجمہ کرنے میں ایک جیسے بھی نہیں اور اکثر درست بھی نہیں ہیں۔

کچھ لوگ اِس طرح کا غلط تصور بھی رکھتے ہیں کہ یسوع "جہنم " یا "پاتال/عالم اَرواح" کے اُس حصے میں گیا جہاں پر غیر نجات یافتہ اور غیر ایماندار لوگوں کی رُوحیں ہیں تاکہ یسوع ہمارے گناہوں کی مزید سزا کو اپنے اوپر لے سکے۔ یہ تصور مکمل طور پر غیر بائبلی ہے۔ یہ صلیب پر یسوع مسیح کی موت ہی تھی جس نے ہمارے گناہوں کا مکمل کفارہ ادا کر دیا تھا۔ یہ یسوع کا بہایا گیا خون ہی تھا جس نے ہمارے سارے گناہوں کو دھو ڈالا اور ہمیں اُن سے پاک کیا (1 یوحنا 1باب 7-9آیات)۔ جس وقت وہ صلیب کے اوپر لٹکا ہوا تھا تو اُس نے ساری انسانیت کے گناہوں کا بوجھ اپنے اوپر اُٹھا لیا ۔ وہ ہماری خاطر گناہ بن گیا : "جو گناہ سے واقف نہ تھا اُسی کو اُس نے ہمارے واسطے گناہ ٹھہرایا تاکہ ہم اُس میں ہو کر خُدا کی راستبازی ہو جائیں" (2 کرنتھیوں 5باب21آیت)۔ ہمارے گناہوں کے اُس پر لادے جانے یا اُس سے منسوب کئے جانے کی اذیت کو ہم اگر سمجھنا چاہتے ہیں تو ہمیں باغِ گتسمنی میں یسوع کی جانکنی کی حالت پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ گناہوں کا پیالہ تھا جو صلیب پر اُس پر اُنڈیل دیا گیا تھا۔

جب یسوع مسیح صلیب پر مرنے کے قریب تھا تو اُس نے کہا کہ "تمام ہوا" (یوحنا 19باب 30آیت)۔ ہماری جگہ پر اُس کی ساری اذیت اور تکالیف اور کفارہ مکمل ہو چکا تھا۔ اُس کی رُوح اُسکے بدن سے جُدا ہو کر عالمِ ارواح (مرجانے والے مقدسین کی رُوحوں کے لیے عارضی مقام) پر چلی گئی۔ یسوع کبھی جہنم یا دوزخ میں نہیں گیا تھا اور نہ ہی وہ عالمِ ارواح کے اُس مقام پر گیا تھا جہاں پر غیر ایمانداروں اور غیر نجات یافتہ لوگوں کی رُوحیں اذیت کی حالت میں ہیں؛ بلکہ وہ عالمِ ارواح کے اُس حصے میں گیا تھا جسے ابرہام کی گود یا ابرہام کا پہلو بھی کہا گیا ہے ۔ جس وقت یسوع نے صلیب پر اپنی جان دے دی اُسی وقت اُس کےہمارے گناہوں کی خاطراُٹھائے گئے سب دُکھ اور تکالیف ختم ہو گئی تھیں۔ گناہ کی مکمل قیمت ادا کر دی گئی تھی، ہماری نجات کی خاطر کفارہ ادا کر دیا گیا تھا۔ اُس نے وہاں پر تین دن تک اپنے بدن کے جی اُٹھنے اور جلال پانے کا انتطار کیا ۔ کیا یسوع دوزخ یا جہنم میں گیا تھا؟ نہیں۔ کیا یسوع عالمِ ارواح میں اُترا تھا؟ جی ہاں۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

کیا یسوع اپنی موت اور جی اُٹھنے کے درمیانی وقت میں دوزخ میں گیا تھا؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries